پی ٹی آئی کا سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس، چیف الیکشن کمشنر کو ہٹانے کا مطالبہ

ریفرنس میں مطالبہ کیا ہے سپریم جوڈیشل کونسل سی ای سی سکندرسلطان راجا کو جان بوجھ کر بدانتظامی میں ملوث ہونے پر عہدے سے ہٹائے

پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجا کو انکے عہدے سے ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشنل کونسل میں ریفرنس دائر کردیا ہے۔ ریفرنس میں ایس جے سی سے استدعا کی گئی کہ جان بوجھ کر بدانتظامی میں ملوث پر سی ای سی کو ہٹانے کا حکم دیا جائے ۔

پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر کو ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائرکردیا ہے۔ ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے ایک روز بعد  تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کا پی ٹی آئی اور عمران خان کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ

تحریک انصاف کے رہنما اورقانونی ماہر بابراعوان کی جانب سے دائرکیے گئے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشنل کونسل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو جان بوجھ کر بد انتظامی میں ملوث ہونے کی وجہ سے فوری طور پر انہیں عہدے سے ہٹایا جائے ۔

ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ 29جولائی کوپاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ایک وفد نے چیف الیکشن کمشنراورای سی پی کے دیگر4ارکان سے ان کے دفترمیں ملاقات کی تاکہ ان پرممنوعہ فنڈنگ ​​کیس کا فیصلہ سنانے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔اس اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے 2 اگست کو فیصلہ سنانے کا فیصلہ کیا۔

ریفرنس میں  کہا گیا ہے کہ ای سی پی کا فیصلہ غیر قانونی اور کورم تعصب پر مبنی تھا۔ پی ٹی آئی اس فیصلے  کے خلاف عدالت میں  جائے گی ۔ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ سی ای سی نے ای سی پی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی اور اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے۔

پی ٹی آئی کے  دائر ریفرنس میں کہا گیا کہ سی ای سی سکندر سلطان راجا نے ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس میں پی ٹی آئی کی کئی درخواستوں کو خارج کر دیا  جس میں پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے فنڈنگ ​​کیسز کی مشترکہ سماعت کرنے کی درخواست بھی شامل تھی۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو ریلیف فراہم  کرتے ہوئے کہا تھا کہ ای سی پی سے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مساوی سلوک کرے اور ان کے مقدمات کو مستعدی کے ساتھ سنیں ۔

درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے ججز پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر وکلا فورمز کے ارکان سے ملاقاتیں کرتے ہیں لیکن حال ہی میں عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کرنے سے انکار کر دیا۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر پر بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے لیکن انہوں نے نہ صرف پی ڈی ایم کے وفد سے ملاقات کی بلکہ یہ بھی مانا کہ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں فیصلے کے وقت سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی محمد کاشف چوہدری کی نااہلی کیس میں چیف الیکشن کمشنر نے ڈی نوٹیفیکیشن میں تاخیر کی جبکہ یہی رویہ لیگی سابق رکن پنجاب اسمبلی فیصل نیازی  کے حوالے سے بھی اختیار کیا گیا ۔

پی ٹی آئی کے  دائر ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ  چیف الیکشن کمشنر الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کو متعارف کرانے کی مخالفت اس لیے کر رہے ہیں تاکہ پی ٹی آئی کے مخالفین انتخابات کے دوران دھاندلی کر سکیں۔

متعلقہ تحاریر