عمران خان پر دہشتگردی کا مقدمہ اور گرفتار کرنے کی بھونڈی کوشش

پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا کہنا ہے اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو اسلام آباد کی جانب مارچ کیا جائے گا اور اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف اسلام آباد پولیس کے افسران اور ڈیوٹی مجسٹریٹ کو دھمکانے کی شکایت پر مارگلہ پولیس نے مجسٹریٹ علی جاوید کی شکایت پر انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی دفعہ 7 کے تحت دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

رات گئے وزارت داخلہ نے وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتار کے آرڈر حاصل کرنے کی کوشش کی ، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کوچیئرمین آصف علی زرداری نے گرفتاری کی مخالفت کی۔

یہ بھی پڑھیے

این اے 245 کا ضمنی انتخاب: پی ٹی آئی نے اتحادی حکومت کے مشترکہ امیدوار کو شکست دے دی

راولپنڈی جلسے میں عمران خان کے نیوٹرلز سے کڑے سوالات

تاہم رات گئے پولیس کی بھاری نفری نے بنی گالہ کا گھیراؤ کرلیا تھا ، کسی بھی غیرمتعلقہ شخص کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی ، صرف مقامی رہائشیوں کو شناختی کارڈ دیکھ کر جانے دیا جارہا تھا۔

پولیس کی نقل و حرکت کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ پر پہنچ گئی ، اس دوران پولیس افسران اعلیٰ حکام سے ہدایات لیتے رہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد میں موجودگی کو دیکھتے ہوئے پولیس افسران کو عمران خان کو گرفتار کرنے کی ہمت نہیں ہوئی۔

اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما مراد سعید موٹر سائیکل پر بنی گالہ پہنچے ، اور انہوں نے کارکنان سے ولولہ انگیز خطاب بھی کیا ، ان کا کہنا تھا اگر عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش تو اسلام آباد کی جانب مارچ کیا جائے گا ، اور حکمرانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔

اس سے قبل انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام کیا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد نے فیصل آباد میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے ڈیرے اور گھر کو گھیر لیا ہے اور کارکنان احتجاج کررہے ہیں۔

نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پنجاب کی قیادت نے ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی رہائش گاہ اور رائیونڈ میں جاتی امراء کا گھیراؤ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

عمران خان کا بیان

ایف 9 پارک میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے الزام لگایا تھا کہ ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو معلوم تھا کہ شہباز گل کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، لیکن انہوں نے انہیں ضمانت پر رہا نہیں کیا۔ انہوں نے دھمکی دی کہ وہ جج اور اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

عمران کی تقریر کے کئی جملے ایف آئی آر کا حصہ بنائے گئے تھے۔ اس میں کہا گیا کہ عمران خان کا اس انداز میں تقریر کا مقصد پولیس حکام، عدلیہ اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔

عمران خان کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) ہفتے کی رات 10 بجے مارگلہ تھانے میں ایف 9 پارک میں پی ٹی آئی کے جلسے میں عمران خان کی تقریر کے بعد درج کی گئی۔

Copy of FIR

مارگلہ پولیس اسٹیشن کو G-11/2 کے رہائشی کی جانب سے عمران کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے ، فوج، پولیس اور عدلیہ کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج کرنے کی تحریری شکایت موصول ہوئی، جس پر ایف آئی آر درج کی گئی۔

مارگلہ پولیس کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ نے اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن جج اور پولیس کے اعلیٰ افسران کو خوفزدہ کرنے کے لیے دھمکیاں دیں تاکہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کر سکیں اور پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کریں۔

ایف آئی آر ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں درج کی گئی تھی۔

پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے شہباز گل کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد کے F-9 پارک میں ایک ریلی میں پارٹی کارکنوں اور حامیوں سے خطاب کیا تھا۔

شہباز گل کو فوج کو بغاوت پر اکسانے کے الزام پر 9 اگست کو کیا گیا تھا۔

ایڈووکیٹ ضیاء الرحمان کی عمران خان کے خلاف درخواست

دوسری جانب اتوار کے روز رمنا پولیس اسٹیشن میں عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست جمع کرائی گئی۔ شکایت کنندہ ایڈووکیٹ ضیاء الرحمان نے اپنی درخواست میں پی ٹی آئی کے سربراہ پر لوگوں کو ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے ، فوج ، عدلیہ اور پولیس افسران کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کا الزام لگایا۔

ایڈووکیٹ ضیاء الرحمان نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ عمران نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ پی ٹی آئی اسلام آباد کے آئی جی ڈاکٹر اکبر ناصر خان، ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اور ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کے خلاف مقدمات درج کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجسٹریٹ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی دھمکی ’’دہشت گردی کی کارروائی‘‘ کے مترادف ہے۔

رمنا تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) شاہد زمان کا کہنا ہے درخواست پر ابھی تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے کیونکہ یہ واقعہ F-9 پارک میں پیش آیا، جو کہ مارگلہ تھانے کی حدود میں آتا ہے۔

متعلقہ تحاریر