مذہبی اسکولوں پر تنقید کرنے پر ترکیہ کی پاپ گلوکارہ گلسن گرفتار
گلوکارہ کو جمعرات کے روز اسٹیج مذہبی اسکولز کے خلاف نفرت انگیز بیان دینے پر گرفتار کیا تھا تاہم عدالت سے ضمانت منسوخ ہونے پر انہیں جیل بھیج دیا تھا۔
مذہبی اسکولز کے خلاف نفرت انگیز اور طنزیہ گفتگو کرنے پر ترکیہ کی پاپ گلوکارہ گلسن کو مذہبی رہنماؤں کی جانب سے سخت ردعمل کے بعد گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مذہب سے متعلق نفرت انگیز تقریر پر گلسن کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
پاپ گلوکارہ گلسن کو جمعرات کو نفرت پر اکسانے کے الزام میں زیر التوا مقدمے کی سماعت کے دوران جیل بھیج دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گلوکارہ کے رواں سال اپریل کے مہینے میں اسٹیج پر دیے گئے تبصرے کی ویڈیو کو ایک حکومت کے حامی میڈیا آؤٹ لیٹ پر نشر کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
نئی فلم ”کسی کا بھائی، کسی کی جان “ سے سلمان خان کی پہلی جھلک جاری
ملک کا بیڑاغرق کس نے کیا؟ اداکار علی سفینا نے بتادیا
واضح رہے کہ گلوکارہ گلسن امام ہاطپ اسکول سے تعلیم یافتہ ہیں۔ گلوکارہ گلسن کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک موسیقار کا حوالہ دیتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں بات کی تھی۔
ترکیہ کے صدر طیب اردگان ، جن کی اسلام پسند پارٹی گزشتہ 20 سال سے ملکی اقتدار پر براجمان ہے ، بھی امام ہاطپ اسکولوں میں سے ایک سے تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔ امام ہاطپ اسکولوں میں نوجوانوں کو امام اور مبلغ بنانے کی تعلیم دی جاتی ہے۔
حکومت کے حامی اخبار صباح نے بدھ کے روز ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں گلسن مختصر لباس پہن رکھا تھا اور ہاتھ میں "LGBT” کا جھنڈا اٹھا رکھا تھا جس پر اخبار نے تنقید کی تھی۔
کئی وزراء اور وزیر انصاف بیکر بوردگ نے ٹویٹر پر گلسن کے ریمارکس "قدیم اور قدامت پسند” پر ردعمل دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ ’’ایک فنکار ہونے کے ناطے معاشرے کے ایک حصے کو دوسرے کی طرف بھڑکانا، نفرت انگیزی پھیلانا اور امتیازی زبان استعمال کرنا آرٹ کی سب سے بڑی بے عزتی ہے۔‘‘
جمعرات کے روز گلوکارہ گلسن نے اپنے تبصروں پر ناراض ہونے والے لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے اس مقصد معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنا نہیں تھا۔
گلوکار کی حمایت
گلسن کے وکیل ایمک ایمرے نے رائٹرز کو بتایا کہ ان کی قانونی ٹیم نے جمعے کے روز گرفتاری کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلسن کی حراست کا عمل شروع سے ہی غیرقانونی اور غیرآئینی ہے۔
وکیل ایمک ایمرے نے کہا ہے کہ "ہم توقع کرتے ہیں کہ ہم قانونی ضرورت کے مطابق سب کچھ کریں گے ، اور ہم امید کرتے ہیں کہ گرفتاری کا فیصلہ واپس لے لیا جائےگا۔”
سوشل میڈیا پر ہزاروں افراد نے گلسن کی حمایت میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسے ان کے آزادانہ (لبرل) خیالات اور "ایل جی بی ٹی” حقوق کی حمایت کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مرکزی اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) کے رہنما کمال کلیک دار اوغلو نے کہا کہ گرفتاری کا مقصد طیب اردگان کی اے کے پارٹی کے اقتدار کو دوام دینا ہے۔
تاہم طیب اردگان اور اے کے پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ترکی کی عدالتیں آزاد ہیں۔









