دہشتگردی مقدمہ: چالان رک گیا ، عمران خان شامل تفتیش ہوں ، اسلام آباد ہائی کورٹ
چیف جسٹس نے پولیس کو مقدمہ کا چالان جمع کرانے سے روکتے ہوئے ہدایت دی کہ تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر بتائے کہ دہشت گردی کی دفعہ لگتی ہے یا نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکی دینے کے کیس میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے خاتون ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکی دینے سے متعلق درج مقدمہ ختم کرنےکے لیے دائر درخواست کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان ، مریم نواز اور آصف زرداری سبھی فوج کے کردار پر سوالات اٹھاتے رہے
قاسم سوری کے 123 ارکان اسمبلی کے استعفوں کی منظوری عدالت سے غیرقانونی قرار
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے میں نئی دفعات شامل کر لی ہیں جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے دریافت کیا کہ کیا پولیس نے عمران خان کے خلاف چالان جمع کرایا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے موقف پیش کیا کہ عمران خان مقدمے میں شامل تفتیش نہیں ہو رہے اور نہ ہی پولیس کو عمران خان رسائی نہیں دی جارہی ہے۔
جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ وردی میں کھڑا پولیس اہلکار ریاست ہے۔ اگر پولیس سے غلطی بھی ہوئی تو عدالت اس پر فیصلہ کرے گی۔ اگر ہم قانون پر عمل نہیں کریں گے تو کیسے باہر کسی کو قانون پر عمل درآمد کا پابند کیا جائے گا۔۔؟
عدالت نے عمران خان کے وکیل سے کہا کہ وہ اپنے موکل سے کہیں کہ وہ اس کیس میں شامل تفتیش ہوجائیں۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے شامل تفتیش ہونے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے شامل تفتیش ہونا ہے، تاہم ابھی کیس کا ابتدائی مرحلہ ہے۔ جس پر عدالت عالیہ نے کہا کہ اگر کوئی تفتیش کے لئے عمران خان کے پاس جانے کی اجازت نہیں دیتا تو پھر قانون کو اپنا راستہ خود بنانا ہے۔ اگر تفتیشی افسر کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کرتا تو آئندہ ہفتے رپورٹ دی جائے۔
عدالت عالیہ نے کہا کہ اگر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تفتیش میں تعاون نہ کیا تو ان کی اس کیس میں درخواست نہیں سنی جائے گی۔
چیف جسٹس نے پولیس کو مقدمہ کا چالان جمع کرانے سے روکتے ہوئے ہدایت دی کہ تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر بتائے کہ دہشت گردی کی دفعہ لگتی ہے یا نہیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کر دی۔