دعا زہرا کیس: نکاح خواں اور گواہ کی ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور
سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس میں گرفتار نکاح خواں اور گواہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا جبکہ مرکزی ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت 14 ستمبر ہو گی ،عدالت نے کہا کہ متاثرہ بچی نے ضابط فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے

سندھ ہائیکورٹ میں کراچی کی کم عمر بچی کے مبینہ اغواء سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے مقدمے میں گرفتار نکاح خواں اور گواہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے دونوں کی رہائی کا حکم دے دیا ۔
سندھ ہائیکورٹ میں کراچی کی کم عمر بچی کے مبینہ اغواء سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے کیس میں گرفتار نکاح خواں اور گواہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
دعا زہرا کیس: پولیس کی چارج شیٹ میں ظہیر احمد پر ریپ کے الزامات عائد
عدالت نے دونوں ملزمان غلام مصطفیٰ اور اصغرعلی کی ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کی ۔ دوران سماعت عدالت نے کہا کہ فریقین کے وکلاء اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سندھ کے دلائل سنے اور دستیاب ریکارڈ کا جائزہ لیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ پراسکیوشن کے مطابق ایک کم عمر بچی کو اغواء کیا گیا اور زبردستی شادی کی گئی ہے جبکہ یہ سندھ چائلڈ ریسٹرین میرج ایکٹ 2013 کے تحت جرم بنتا ہے اور کیس کی اہم گواہ متاثرہ بچی ہے ۔
عدالت نے کہا کہ متاثرہ بچی نے ضابط فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے جس میں اس نے اغواء اور زبردستی کی شادی سے انکار کیا ہے۔بچی نے کہا کہ وہ بالغ ہے اور کوئی جرم نہیں کیا ہے۔
عدالت نے قراد دیا کہ بچی کم عمر ہے اسکے بیان کی قانون کے مطابق کوئی اہمیت نہیں ہے اس حوالے سے دی گئی قانونی نظیریں معاون ثابت نہیں ہوتی ہیں۔ اس کیس کا معاملہ دی گئی قانونی نظیروں سے مختلف ہے ۔
عدالت نے کہا کہ عدالتی حکم ٹرائل کورٹ پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے ٹرائل کورٹ کیس کا فیصلہ میرٹ پر کرے جبکہ دوسری جانب کیس کے مرکزی ملزمان ظہیر احمد اور شبیر احمد کی درخواست ضمانت پر سماعت 14 ستمبر کو ہوگی ۔