سعودی عرب نے اوپیک فیصلے پر امریکی تحفظات کو سختی سے مسترد کردیا
اوپیک کی جانب سے تیل کی پیدواری صلاحیتوں میں کٹوتی کے فیصلے کے بعد امریکا نے ریاض حکام کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تو سعودی عرب نے اسے سختی سے مستردکرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن معاملات سے لاعلم ہے، اوپیک اقدام صرف تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو قابو میں رکھنے کیلئے کیا جارہا ہے اسے امریکا کے خلاف استعمال نہیں کیا جارہا ہے
سعودی عرب نے اوپیک کی جانب سے تیل کے پیدواری کوٹے میں کٹوتی کے فیصلے پر امریکی تنقید کو مکمل طور مسترد کردیا ہے۔ سعودی حکام نے کہا کہ واشنگٹن کو حقائق کا علم نہیں ہے ۔
سعودی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں تیل کی پیداواری کوٹے میں کمی کے فیصلے پرامریکی تحفظات کو مکمل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوپیک اقدام صرف تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو قابو میں رکھنے کیلئے کیا جا رہا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
امریکا کی تیل کی پیداوار میں کمی پر سعودی عرب کو سنگین نتائج کی دھمکی
سعودی وزارت خارجہ نے اوپیک کی تیل کٹوتی کے فیصلے پر امریکی تحفظات کو واشنگٹن کی معاملات سے لاعملی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اوپیک کا فیصلہ خالصتاً اقتصادی تناظر کے پیش نظر کیا گیا ہے ۔
چند روز قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے سی این این کو ایک انٹرویو میں اوپیک کی تیل کٹوتی کے فیصلے پرغم و غصہ ظاہر کیا اور سعودی عرب کو سخت پیغام دیا تھا ۔
جوبائیڈ ن نے کہا تھا کہ سعودی عرب کو اس فیصلے کےسنگین نتائج بھگتنے پڑے گے۔ انہوں نے وشنگٹن اور ریاض کے درمیان تعلقات پر دوبارہ نظرثانی کرنے کی بات بھی کی ۔
امریکی سینیٹرز نے تیل کی کٹوتی کے فیصلے کے بعد سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی لگانے کی تجویز دی ہے۔کانگریس رہنماؤں نے امریکہ مملکت کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے۔
دوسری جانب چند روز قبل امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عربیہ یا اوپیک اتحاد تیل کو امریکا کے خلاف بطور ہتھیار استعمال نہیں کرے گا ۔
یہ بھی پڑھیے
سعودی عرب کا تیل کو بطور ہتھیار امریکا کے خلاف استعمال نہ کرنے کا عزم
عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ یہ الزام غلط ہے کہ اوپیک نے تیل کی کٹوتی کا فیصلہ امریکا کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ہم عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے لیے فعال انداز میں کام کررہےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں کی ذمہ داری سعودیہ عربیہ پر نہیں بلکہ خود امریکی ریفائنریز پر عائد ہوتی ہے کیونکہ انہوں نے پیداوار کم کردی ہے ۔
واضح رہے کہ اوپیک ممالک نے 2 روز قبل نومبر میں تیل کی پیداوار میں 20 لاکھ بیرل یومیہ کمی کرنے پر اتفاق کیا تھا جس پر امریکا نے شدید تنقید کی تھی ۔