ضمنی انتخابات میں عمران خان کی تاریخی فتح: پی ڈی ایم اپنے ہی جال میں پھنس گئی
وفاقی حکومت میں شامل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی پارٹیاں اپنے ہی بنائے ہوئے جال میں پھنس گئیں کیونکہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں چھ نشستوں پر تاریخی فتح حاصل کرلی ہے۔
وفاقی حکومت میں شامل 12 جماعتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اپنے ہی جال میں پھنس گیا کیونکہ 16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے قومی اسمبلی کی آٹھ میں سے چھ نشستوں پر تاریخی کامیابی حاصل کرلی تاریخ رقم کردی ہے۔ اس سے قبل بانی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو نے 5 نشستوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
عمران خان کی زیرقیادت پی ٹی آئی نے اتوار کے ضمنی انتخابات میں اپنی آٹھ میں سے چھ اور پنجاب اسمبلی کی دو مزید نشستوں پر دوبارہ فتح سمیت لی ہے ، غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق، پی ٹی آئی کے سربراہ نے ملک کی سیاسی تاریخ 8 حلقوں سے انتخابات لڑ کے ایک بےمثال نظیر قائم کردی ہے۔ قومی اسمبلی کی 8 نشستوں میں سے 7 پر سربراہ تحریک انصاف نے انتخابات میں حصہ لیا جبکہ 8ویں نشست یعنی این اے 157 سے تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو میدان میں اتریں تھیں۔
پی ٹی آئی قومی اسمبلی کی دو نشستوں ، این اے 157 ملتان اور این اے 237 ملیر کراچی سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ہاتھوں ہار گئی۔
تاہم تحریک انصاف نے این اے 22 مردان ، این اے 31 پشاور ، این اے 24 چارسدہ ، این اے 108 فیصل آباد آٹھ ، این اے 118 ننکانہ صاحب ، این اے 239 کورنگی ، اور پی پی 209 خانیوال اور پی پی 241 بہاولنگر سے نشستیں حاصل کرلی ہیں۔
حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) نے پی پی 139 شیخوپورہ سے کامیابی حاصل کی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے حکمران جماعت نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جمع کرائے گئے استعفوں میں سے صرف ان نشستوں پر استعفے منظور کیا جہاں پر 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو بہت واضح اکثریت نہیں ملی تھی تاہم وہ سیٹیں جیت گئی تھی۔ ان کا خیال تھا 2018 کے مقابلے میں اس مرتبہ مشترکہ امیدوار میدان میں اتاریں گے تاکہ جو ووٹ پچھلے انتخابات میں تقسیم ہو گئے تھے اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی شکست کا سبب بنے تھے ، وہ تاریخ ان ضمنی انتخابات میں نہ دہرائی جائے۔
تجزیہ کاروں کا مزید کہنا تھا کہ حکمراں پی ڈی ایم اور ان کے اتحادیوں نے پارلیمانی سیاست میں پی ٹی آئی کی سیاسی طاقت کو دھچکا دینے کے لیے ان حلقوں میں ضمنی انتخابات کروانے کی حکمت عملی تیار کی تھی جہاں پی ڈی ایم کے امیدواروں نے 2018 کے عام انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا لیکن پھر بھی پی ٹی آئی کے مقابلے میں اس مرتبہ بھی ناکام رہے ہیں۔
2018 کے عام انتخابات میں کچھ انتخابی نتائج کی تفصیل:
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ حکومت میں شامل 12 جماعتی اتحاد نے اپنے ووٹ بینک کو متعلقہ حلقوں میں ضم کرکے ، ملک بھر میں مقبولیت کے بلندوبانگ کرنے والی پی ٹی آئی کو ہرانے کے لیے حکمت عملی تیار کی تھی ، تاہم عمران خان نے تمام حلقوں سے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرکے اپنے سیاسی مخالفین کی اسکیم کو ناکام بنا دیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ نے قومی اسمبلی کی آٹھ میں سے چھ نشستیں پر جیت کر تاریخی فتح حاصل کی اور عوام میں اپنی مقبولیت ثابت کرتے ہوئے پی ڈی ایم جماعتوں کے تمام منصوبوں کو خاک میں ملا دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ مرکز میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو اپنے گڑھ پنجاب میں پی ٹی آئی کے ہاتھوں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔