وزیراعظم سے ایم کیو ایم کے وفد کی ملاقات، پیپلز پارٹی معاہدے پر عملدرآمد نہیں کررہی وفد کا شکوہ
متحدہ قومی موومنٹ کا کہنا ہے اگر پیپلز پارٹی نے معاہدے پر عملدرآمد نہ کیا تو ہمارا حکومت میں رہنے کا جواز ختم ہو جاتا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اتحادی حکومت سے الگ ہونے کا عندیہ دے دیا۔
وزیرا عظم شہباز شریف سے گور نر سند ھ کامران ٹیسوری اور ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے ملاقات کی ہے۔
ملاقات کے دوران ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے کا وزیراعظم سے شکوہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے
عوام باشعور ہوگئی اب اسٹیبلشمنٹ سیاسی انجینئرنگ نہیں کرسکتی، عمران خان
الیکشن کمیشن کا پنجاب حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کا عندیہ
ملاقات کے دوران ایم کیو ایم کے وفد کا کہنا تھا کہ ہمارے عوامی مطالبے پر عملدرآمد نہ ہونے سے جماعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور پہنچ رہا ہے۔
کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا ہمارے پاس حکومت میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے بات کر کے شہری سندھ کے مسائل حل کرنے اور مطالبات جلد پورے کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
اس پر ایم کیو ایم کے وفد کا کہنا تھا کہ اگر شہری سندھ کے مسائل کا حل نہیں نکال سکتے تو پھر ہم حکومت میں شامل نہیں رہیں گے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور کامران ٹیسوری نے شہباز شریف سے شکوہ کیا کہ اگر اس حوالے سے کچھ نہیں ہوا تو ہمارا حکومت میں رہنے کا جواز نہیں بنتا۔ ایم کیو ایم کی قیادت کا کہنا تھا وزیراعظم صاحب ہمارے لیے اپنے ووٹرز اور عوام کو جواب دینا مشکل ہوگیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ سندھ کے بلدیاتی ایکٹ میں ترامیم پر ایم کیو ایم نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایم کیو ایم کے بیشتر ارکان کی رائے ہے بے اختیار بلدیاتی ترمیمی ایکٹ قبول نہیں کیا جائے گا۔
رابطہ کمیٹی ارکان نے یہ بھی شکوہ کیا ہے کہ کمیٹی کے علم میں لائے بغیر بلدیاتی قانون کا ڈرافٹ قبول کیا جار ہا ہے جبکہ ایم کیوایم کی جانب سے بلدیاتی ایکٹ پر کام کرنے والی کمیٹی کے ارکان بھی تبدیل کر دیئے گئے ہیں ۔