اعظم سواتی پر جسمانی و جنسی تشدد کے خلاف چیف جسٹس سے ازخود نوٹس کا مطالبہ

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال کے نام لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی کو ایک معمولی ٹوئٹ  کی بنیاد پر گرفتارکرکے جسمانی و جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، سینیٹر کو رات بھر برہنہ کرکے انکے نازک جسمانی اعضاء کو بھی نقصان پہنچایا گیا جوکہ رازداری کی ضمانت پر جج کو دکھایا جاسکتا ہے

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمرعطابندیال کے نام خط میں گرفتار پارٹی سینیٹر اعظم سواتی پر دوران حراست تشدد کی جانب توجہ دلاتے ہوئے  ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

تحریک انصاف کے سینیٹرزنے چیف جسٹس سپریم کورٹ پاکستان  کے نام ایک خط  میں مطالبہ کیا ہے کہ سینیٹر اعظم سواتی پر دوران حراست تشدد اور جنسی تشدد  کے خلاف ازخود نوٹس لیا جائے اور انصاف  فراہم کیا جائے ۔

یہ بھی پڑھیے

ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، اعظم سواتی جیل منتقل

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ 13 اکتوبر کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے صبح سویرے سینیٹر اعظم سواتی کے گھر چھاپہ مارا اور اس دوران ان کی رہائش گاہ میں توڑ پھوڑ کی گئی جبکہ اہلخانہ کو بھی ہراساں کی گیا ۔

چیف جسٹس کے نام لکھے گئے خط میں پی ٹی آئی سینیٹرز نے موقف اختیار کیا کہ اعظم سواتی کو ایک معمولی کی ٹوئٹ کرنے پر گرفتار کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ان پر جنسی تشدد بھی کیا گیا ہے ۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ متنازعہ ٹوئٹ پر گرفتار کیے گئے سینیٹر کو رات بھر برہنہ کرکے انسانیت سوز تشدد کیا گیا۔ ان کے نازک جسمانی اعضاء کو بھی نقصان پہنچایا گیا جوکہ رازداری کی ضمانت پر جج کو دکھایا جا سکتا ہے ۔

پی ٹی آئی سینیٹرز کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ ان کے نازک جسمانی اعضاء پر تشدد کیا گیا جوکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔

تحریک انصاف کے سینیٹرز نے خط کے متن میں چیف جسٹس پاکستان سے اعظم سواتی پر ہونے والے تشدد کے خلاف آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت اس کے خلاف ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

متعلقہ تحاریر