ماہرہ خان کے پنجابی لہجے کا مذاق اڑانے والوں کوفیفی ہارون کرارا جواب

معروف شوبز صحافی فیفی ہارو نے پنجابی زبان کی مقبول ترین پاکستانی فلم دی لیجنڈ آف مولاجٹ میں ماہرہ خان کے پنجابی لہجے پر تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب دے ڈالا۔

فلم بین اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے فلم میں ماہرہ خان کے پنجابی لہجے پر تنقیدکی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دی لیجنڈ آف مولاجٹ 50 کروڑ کمانے والی پہلی فلم بن گئی، بھارتی میڈیا بھی معترف

نیوپلیکس نے دی لیجنڈ آف مولاجٹ نہ دکھاپانے کا ذمے دار ڈسٹری بیوٹر کو قراردیدیا

 

فیفی ہارون نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ مولا جٹ میں ماہرہ کے بارے میں یہ بکواس پڑھ رہی ہوں کہ اسکی  ”پنجابی اچھی نہیں“۔ ارے بھائی!سپارٹا(یونانی شہر)جیسے اکھاڑے  اور مقامی شراب خانے تو بہت پنجاب ہیں؟ لیکن ماہرہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ آپ لوگ کس دنیا میں رہ رہے ہیں؟ یہ ایک افسانوی فلم ہے جہاں اس مقام کو تخلیقی طور پر دوبارہ تصور کیا گیا ہے۔افسانوی پنجاب کو ایک نئے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

ایک صارف نے لکھاکہ اس کا تلفظ ایک سے زیادہ باردرست نہیں تھا اور یہ حقیقت ہے۔ ڈائریکٹر کو بہتر معلوم ہونا چاہیے تھا، اس لیے صرف ماہرہ کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا، پنجابی زبان ہے، افسانے کا کام نہیں۔

فیفی ہارون نے لکھا کہ ڈائریکٹر بہتر جانتاتھا۔ اس نے واضح طور پر محسوس نہیں کیا کہ اس کا تلفظ تھوڑا ساخراب ہونا ایک بڑا مسئلہ تھا۔ یقینی طور پر مرزا غالب کو پنجابی لہجے میں بنانا  ایک مسئلہ ہے لیکن یہ ایک تاریخی فلم ہے۔ اصل مولاجٹ اصلی پنجاب میں تھا یہ افسانوی ہے۔ لوگ اس معاملے کو بہت بڑھا رہے ہیں۔

ماہین غنی نے لکھا کہ پاکستانیوں کو نفرت کیلیےہمیشہ کچھ نہ کچھ مل جاتا ہے، بدقسمتی سے یہ فطری چیز ہے۔ ہمارے ملک میں کسی اچھے کام کی حمایت نہیں کی جاسکتی ۔حتیٰ کہ وہ صرف عوام کی تفریح کیلیے  ہی کیوں نہ ہو۔

متعلقہ تحاریر