یونیسیف نے سیلاب متاثرہ بچوں میں عذائیت کی شدید کمی سے خبردار کردیا

سندھ اور بلوچستان کے صحت مراکز میں لایا جانے والا 5 سال سے کم عمر ہر 9 میں ایک بچہ غذائیت کی شدید کمی میں مبتلا پایاگیا،یونیسیف نے 70 لاکھ سے زائد بچوں ،نو عمر لڑکیوں اور خواتین کو غذائیت سے بھرپور خدمات کی فراہمی کیلیےعالمی برادری سے تعاون  طلب کرلیا۔

اقوام متحدہ کے عالمی ہنگامی فنڈ برائے اطفال(یونیسیف) نے خبردار کیا ہے کہ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں میں بچوں میں شدید غذائی قلت اور صحت کی سہولتوں کی صورتحال تشویشناک ہے۔

یونیسیف نے 70 لاکھ سے زائد بچوں ،نو عمر لڑکیوں اور خواتین کو غذائیت سے بھرپور خدمات کی فراہمی کیلیےعالمی برادری سے تعاون  طلب کرلیا۔

یہ بھی پڑھیے

ملالہ یوسفزئی سیلاب متاثرہ بچیوں کی جلد اسکول واپسی کی خواہشمند

ملالہ یوسفزئی کا دادو کی تحصیل جوہی کا دورہ، سیلاب متاثرین سے ملاقاتیں

انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں طبی مراکزمیں داخل ہونے والا 5 سال سے کم عمر ہر9 میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار پایا گیا اور 10 لاکھ سے زائد افراد پینے کے صاف پانی جبکہ 60 لاکھ سے زائد افراد کو صفائی کی سہولتوں کی  ضرورت ہے۔

یونیسیف نے حکومت کی صحت کی فراہمی کی خدمات میں غذائیت کو ضم کرنے اور طویل المدتی میں غذائیت کے لیے حکومتی فنڈز میں اضافہ کرنے پر بھی زور دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت کے مراکز میں اس سال ستمبر سے اب تک ڈاکٹرز کی جانب سے 22 ہزار سے زیادہ بچوں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے 2 ہزار 630 سے زیادہ یا 9 بچوں میں سے ایک سے زیادہ بچوں میں شدید غذائی قلت کی تشخیص ہوئی۔

تازہ ترین نیشنل نیوٹریشن سروے کے پہلے سے موجود غذائی قلت کے پھیلاؤ پر مبنی تخمینے بتاتے ہیں کہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں تقریباً 16 لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں اور انہیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔غذائیت کی کمی کی شکار حاملہ خواتین کے ہاں بھی  کم وزن کے حامل بچوں کی پیدائش کا خطرہ ہوتا ہے۔

پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فاضل کاکہنا ہے کہ  ہم اس خطرے کی گھنٹی کو کافی زور سے نہیں بجا سکتے ہیں، ہمیں نیوٹریشن ایمرجنسی کا سامنا ہے جس سے لاکھوں بچوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فوری کارروائی کے بغیر ہم ایک تباہ کن نتائج کی طرف بڑھ رہے ہیں جو بچوں کی نشونما اور بقا کے لیے خطرہ ہے، ہم اب تک عالمی برادری کے تعاون کے شکر گزار ہیں لیکن بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

اسی طرح 40 فیصد سے زائد مائیں خون کی کمی کا شکار ہیں، پاکستان بھر میں 2 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ بچے اور خواتین، بشمول سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 70 لاکھ سے زیادہ بچوں اور خواتین کو ضروری غذائی خدمات تک فوری رسائی کی ضرورت ہے۔

یونیسیف نےحکومت، ورلڈ فوڈ پروگرام اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر شدید اور دیگر اقسام کی غذائی قلت کے کیسوں کی روک تھام، پتا لگانے اور علاج کے لیے بیرونی مریضوں کے علاج معالجے کے مراکز(اوٹی ٹی سی) قائم کیے ہیں۔

اقوام متحدہ کا ادارہ سیلاب سے متاثرہ 84 اضلاع میں 73 موبائل ہیلتھ ٹیموں کے ذریعے صحت، پانی، صفائی اور حفظان صحت اور تحفظ کی خدمات کے ذریعے غذائیت کی خدمات کو وسعت دینے کے لیے بھی کام کر رہا ہے جو بچوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے اہم ہیں۔

متعلقہ تحاریر