کراچی میں ٹیلی کام کمپنی کے 2 ملازمین اغوا کار قرار دیکر ہجوم کے ہاتھوں قتل
مقتولین سگنلز کی جانچ کیلیے پہلی مرتبہ مچھر کالونی آئے تھے، بچے سے راستہ پوچھا تو اہلہ محلہ نے اغوا کار سمجھ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناڈالا، موبائل اور لیپ ٹاپ بھی چوری کرلیے، دونوں موقع پر چل بسے، پولیس الزامات کو جھوٹا قرار دیدیا، مقدمہ درج،3 ملزم گرفتار
کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں مشتعل ہجوم نے موبائل سگنلز کی جانچ کیلیے آنے والے ٹیلی کام کمپنی کے 2 ملازمین کو اغوا کار قرار دیتے ہوئے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر قتل کر ڈالا۔
پولیس نے مقتولین پرعائد کردہ الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے 15 نامزد اور 200 نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرکے مرکزی ملزم سمیت 3 ملزموں کو گرفتار کرلیا۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں سیلاب متاثرہ بچی اور لاہور میں 21 سالہ لڑکی سے اجتماعی زیادتی
خاتون کو آن لائن ہراساں کرنے والے 3ملزمان ایف آئی اے کے شکنجے میں آگئے
پولیس کے مطابق اہل محلہ نے الزام عائد کیا تھا کہ دونوں افراد بچوں کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہے تھے جنہیں رنگے ہاتھوں پکڑا اور پھر تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ ڈی آئی جی جنوبی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی کیماڑی سے رپورٹ طلب کر لی۔
ایس یس پی کیماڑی نے تفتیش کے بعد مقتولین پر عائد کردہ الزامات کو جھوٹا قرار دیدیا۔ ایس ایس پی کیماڑی فدا جانوری کا کہنا ہے کہ دونوں افراد ٹیلی کام کمپنی کے ملازم تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جاں بحق دونوں افراد پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں، ٹیلی کام کمپنی کے دونوں ملازمین پہلی دفعہ مچھر کالونی آئے تھے۔ایس ایس پی فدا حسین جانوری کے مطابق ایمن جاوید ٹیلی کام کمپنی کا انجینئر اور سعید اسحاق پنہور ڈرائیور تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں موبائل فونز کے سگنلز چیک کرنے ماڑی پور کے علاقے مچھر کالونی پہنچےتو ایک بچے سے آگے جانے کا راستہ پوچھ رہے تھے کہ علاقہ مکینوں نے گھیرا اور لاتوں، گھونسوں، ڈنڈوں اور پتھروں سے مارنا شروع کردیا۔
اہل محلہ نے الزام یہ لگایا کہ دونوں اسکول کے بچوں کو اغوا کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ ہولناک تشدد کے باعث دونوں ملازمین موقع پر ہلاک ہوگئے۔
تشدد کے دوران نامعلوم ملزمان ،مقتولین کا دفتری سامان لیکر فرار ہوگئے،جس میں لیپ ٹاپ، ٹیلی کام کے آلات ،موبائل فونز اور پرس شامل ہیں۔
بعدازاں پولیس نے 15 افراد نامزد جبکہ 200 سے زائد نامعلوم افراد کیخلاف واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔مقدمے میں قتل، انسداد دہشت گردی سمیت دیگردفعات شامل کی گئی ہیں جبکہ پولیس نے تشدد میں ملوث مرکزی ملزم عبدالغفور سمیت 3 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق مقتولین کے زیر استعمال گاڑی کو توڑنے کے بعد مشتعل افراد کی جانب سےآگ لگا دی گئی۔
پولیس کے مطابق مقتول ایمن جاوید کا آبائی تعلق ٹھٹھہ سے تھا اور کچھ عرصے بعد اُس کی شادی ہونے والی تھی جبکہ نوشہرو فیروز سے تعلق رکھنے والے مقتول سعید اسحاق پنہور کی تین بیٹیاں ہیں۔
پولیس نے علاقہ مکینوں کے الزام کو غلط قرار دیا ہے۔ ورثا نے حکومت سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔مقتولین کی میتیں بذریعہ ایمبولینسز ان کے آبائی علاقوں میں بھجوادی گئی ہیں۔ مقتول اسحاق کی میت نوشہرو فیروز اور ایمن جاوید کی میت ٹھٹھہ بھجوائی گئی ہے۔