حامد میر 2018 میں آرمی چیف کو عمران خان سے متعلق دیا گیا انتباہ سامنے لے آئے

آرمی چیف نے 2018 کے الیکشن سے قبل مجھے ملاقات کیلیے مدعو کیا تھا، وہاں موجود ایک شخص جنرل باجوہ کو بار بار متنبہ کررہا تھا کہ آپ عمران خان کو وزیراعظم بنارہے ہیں لیکن یہ آپ کو وہاں مارے گا جہاں آپ کو پانی نہیں ملے گا، سینئر اینکر پرسن کا دعویٰ

جیو نیوز سے وابستہ سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو 2018 میں  سربراہ تحریک انصاف عمران خان سے متعلق دیے گئے انتباہ کے بارے میں ہوشربا انکشاف کرڈالا۔

حامد میر نے گزشتہ روز جیو نیوزپر شہزاد اقبال  کے پروگرام نیاپاکستان میں شرکت کی تھی  اور تحریک انصاف کے لانگ مارچ اور موجودہ  سیاسی بحران پر تفصیلی گفتگو کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

ڈی جی آئی ایس آئی میں بہت کچھ جانتا ہوں مگر ملک کیلئے خاموش ہوں، عمران خان

سینیٹر اعظم سواتی  نے دوران حراست مبینہ تشدد میں ملوث افسران کے نام بتادیے

 

پروگرام کے دوران حامد میرتحریک انصاف کے سربراہ  عمران خان کی لانگ مارچ کے آغاز پر  فوجی قیادت پر کی گئی تنقید کےبارے میں گفتگو کرتے ہوئے 2018 کے ایک واقعے کی ہوشربا تفصیلات سامنے لے آئے۔

حامد میر نے بتایا کہ”2018 کے الیکشن سے پہلے جب یہ واضح تھا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو وزیراعظم بنانا چاہتی ہے تو میں نے عمران خان کا ایک انٹرویو کیا تھا جس میں عمران خان نے نوازشریف  پر بڑی تنقید کی تھی کہ جنرل جیلانی اسے لیکر آیا تھا اور یہ فوج کی پیداوار ہے“۔

حامد میر نےمزید بتایا کہ”اس انٹرویو کی رات آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مجھے ملاقات کیلیے آرمی ہاؤس بلایا، اس ملاقات میں ایک اور صاحب بھی بیٹھے ہوئے تھے  جو بار بار جنرل باجوہ کو متنبہ کررہے تھے کہ باجوہ صاحب آپ عمران خان کو وزیراعظم بنانے لگے ہیں ، میں عمران خان کے بارے میں پیشگوئی کرتا ہوں کہ یہ آپ کو وہاں مارے گا جہاں آپ کو پانی  نہیں ملےگا “۔

حامد میر نے بتایاکہ”ان صاحب نے اور بھی بہت سی باتیں کی تھیں اور باجوہ صاحب کو بہت سے لوگوں نے ایسی باتیں کہی تھیں، آج اگر عمران خان ڈی جی آئی ایس آئی کا نام لیکر ان پر تنقید کررہے ہیں تو میرے لیے  یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، پہلے سے ہی اس بات امکان موجود تھا “۔

حامد میر نے پروگرام میں فوجی قیادت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ” ہماری اسٹیبلشمنٹ کو بھی اس ساری صورتحال سے سبق سیکھنا چاہیےکہ  جنرل ایوب خان نے ذوالفقار علی بھٹو کو اپنا وزیرخارجہ بنایا پھر ان کی بھٹو صاحب سے لڑائی ہوگئی اور بھٹو صاحب نے اُن (ایوب خان)  کی زندگی میں پیپلزپارٹی بنائی اور پھر ان کی آپس میں لڑائی ہوگئی اور فوج نے 1977 میں مارشل لا لگاکر بھٹوصاحب کو پھانسی دیدی“۔

سینئر اینکر نے مزید کہا کہ ”پھر نواز شریف کو جنرل ضیا الحق سیاست میں لیکر آئے لیکن وہ بھی فوج کے ساتھ نہیں چل سکے اور پھر انہیں ایک نہیں دو مرتبہ جلاوطن ہونا پڑا،اب عمران خان آگئے ہیں، یہ بھی تو آپ سوچیں نہ  کہ آپ جب بھی سیاست میں مداخلت کرتے ہیں اور جس آدمی کو لیکر آتے ہیں پہلے کہتے ہیں کہ  یہی محب وطن اور پاکستان کے مسائل کا حل اوراصل مسیحا لیکن بعد میں آپ اسی سے لڑنا شروع کردیتے ہیں“۔

حامد میر نے مزید کہا کہ ”اچھا ہے کہ آپ سیاست میں نہیں آنا چاہتے لیکن اپنا بھی تو دیکھیں نہ کہ آئی ایس آئی نے 2011 میں عمران خان کی مدد کیوں کہ اور دوسری جماعتوں سے بندے توڑ توڑ کر انکی پارٹی میں کیوں لیکر آئے؟کسی پریس کانفرنس میں یہ بھی بتائیں کہ ماضی میں عمران خان کو پالنے میں آپ کا کیا کردار تھا “۔

متعلقہ تحاریر