ارشد شریف کی زندگی چھیننے والی کینین پولیس قتل و جنسی زیادتیوں میں ملوث قرار
پاکستانی صحافی ارشد شریف کو بدترین طریقے سے اپنی گولیوں کا نشانہ بناکر زندگی کی قید سے آزاد کرنے والی کینیا پولیس کے اعلیٰ افسران و اہلکار انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے پر قید ہونے جارہےہیں، کینین پولیس قتل، اقدام قتل، جنسی زیادتی، لوٹ مار اور دیگر جرائم میں ملوث قرار دے دی گئی

پاکستانی صحافی ارشد شریف کو بدترین طریقے سے اپنی گولیوں کا نشانہ بناکر زندگی کی قید سے آزاد کرنے والی کینیا پولیس کے اہلکار انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے پر قید ہونے جارہےہیں۔
کینین پراسیکیوٹرز نے2017 میں ایک احتجاج کے دوران مہلک کریک ڈاؤن کرنے والے پولیس افسران پرانسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ارشد شریف قتل کیس: چار اہم سوالات تاحال جواب طلب !
اگست 2017 میں عام انتخابات کے بعد ہونے والے احتجاج کے دوران کینیا پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف انتہائی مہلک ترین کریک ڈاؤن کیا تھا جس میں کم از کم 95 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
کینین قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے احتجاج کے دوران چاہ ماہ کے اندر94 ہلاکتیں، جنسی زیادتی کے 200 واقعات کے دستاویزی ثبوت جمع کرلیے ہیں۔ احتجاج میں سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے تھے ۔
کمیشن نے انسانیت کے خلاف جرائم کی تمام تر ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پرعائد کی ہے۔ یہ احتجاجی مظاہرے2017 میں اس وقت کے صدر اوہورو کینیاٹا کی جیت کے اعلان کے بعدشروع ہوئے تھے ۔
اپوزیشن رہنما رائلا اوڈنگا کے حامیوں نے انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے کے انکار کردیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جس میں سیکڑوں افراد کی ہلاکتوں کی اطلاع تھیں ۔
پبلک پراسیکیوشنز (ڈی پی پی ) کے ڈائریکٹر نوردین حاجی کے مطابق یہ انسانیت کے خلاف جرائم کا پہلا کیس ہے جس پر کینیا کے گھریلو قانون کے تحت بین الاقوامی جرائم ایکٹ کا استعمال کیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
ارشد شریف قتل کیس: کینین میڈیا نے پولیس پر سوالات کی بوچھاڑ کردی
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے کینیا کے پراسیکیوٹرکے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ کینیا میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کیلئے جوابدہی کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی تحقیقاتی صحافی ارشد شریف کو مقابلے میں قتل کرنے کا دعویٰ کرنے والی کینیا پولیس اس سے قبل اس طرح کے کئی قتل اور دیگر جرائم میں ملوث رہی ہے ۔