عمران خان پر حملہ کی تحقیقات: وزیراعظم کا جوڈیشل کمیشن کے لیے چیف جسٹس کو خط
شہباز شریف کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کے حقائق جاننے کے لئے جوڈیشل کمشن بنایا جائے۔
مقتول صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر بھی حملے کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ہفتے کے روز کیے ہوئے اعلان کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف پر وزیرآباد میں قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لیے خط لکھ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
شہباز شریف اور رانا ثنااللہ ماورائے عدالت قتل میں ملوث رہے ہیں، عمران خان
بزرگ سیاستدانوں سے منسوب غیراخلاقی وڈیوز کی ریلیز میں کون ملوث ہے ؟
وزیراعظم کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کے میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کے حقائق جاننے کے لئے جوڈیشل کمشن بنایا جائے۔
خط میں استدعا کی گئی ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کے تمام دستیاب جج صاحبان پر مشتمل کمشن بنائیں۔
وزیراعظم کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمشن پانچ سوالات پر خاص طور پر غور کرسکتا ہے۔
1: کارواں کی حفاظت کی ذمہ داری کون سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تھی؟
2: کارواں کی حفاظت کے لئے مروجہ حفاظتی اقدامات اور سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز لاگو کئے گئے؟ اور کیا ان پر عمل کیا گیا؟
3: حادثے کے اپنے حقائق کیا ہیں؟
4: ایک سے زیادہ شوٹرز کی موجودگی کی اطلاع، جوابی فائرنگ، مجموعی طور پر نشانہ بننے والوں کی تعداد، ان کے زخموں کی نوعیت سے متعلق حقائق کیا ہیں؟
5: قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامی حکام نے مروجہ تفتیشی طریقہ کار کو اختیار کیا؟
6: وقوع کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامی حکام نے شہادتیں جمع کرنے اور صورتحال سے نمٹنے کے مروجہ طریقہ کار کو اختیار کیا؟
7: اگر ایسا نہیں ہوا تو ضابطے کی کیا خامیاں اور کمزوریاں سامنے آئیں؟
8: ضابطے کی ان کوتاہیوں کا ذمہ دار کن انتظامی حکام، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبائی حکومت کے عہدیداروں کو ٹھہرایا گیا؟
9: کیا وقوعہ کی تحقیقات کے عمل میں دانستہ رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں؟ اگر رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں تو یہ عناصر کون ہیں؟ اور ایسا کیوں کر رہے ہیں؟
10: کیا یہ قاتلانہ سازش تھی جس کا مقصد واقعی پی ٹی آئی چئیرمن کو قتل کرنا تھا یا یہ محض ایک فرد کا اقدام تھا؟
11: ان دونوں صورتوں میں سے کسی ایک کے بھی ذمہ دار عناصر کون ہیں؟
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں قانون کی حکمرانی کے مفاد میں اس درخواست پر عمل پر وفاقی حکومت مشکور ہوگی۔
خط کے متن کے مطابق اس مقصد کے حصول میں وفاقی حکومت کمشن کو مکمل معاونت فراہم کرے گی۔
خط کے متن کے مطابق وزیر آباد میں عمران خان کے جلوس میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے سے ملک ہیجانی کیفیت اور امن وامان کے بحران کا شکار ہے۔ پی ٹی آئی لیڈرز زہر آلود تقاریر کر رہے ہیں، پرتشدد ہنگامہ آرائی سے ریاست افراتفری اور شہریوں کا جا ومال کو خطرات ہیں۔ پاکستان اور عالمی میڈیا میں اس کی کوریج ہو رہی ہے
خط میں اس شبے کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ 72 گھنٹے گزرنے پر ایف آئی آر نہ ہوئی۔ پی ٹی آئی کے ماتحت پنجاب حکومت نے بدقسمتی سے تحققیات میں ان قانونی تقاضوں کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جن پر ایسے واقعات میں عمل کیا جاتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ کرائم سین (جائے وقوعہ)کو محفوظ نہیں کیاگیا۔
خط کے متن کے مطابق جس کنٹینر پر یہ واقع ہوا، لوگ زخمی ہوئے، اسے بھی فارنزک کے لئے تحویل میں نہیں لیاگیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین کی میڈیکو لیگل رپورٹ بھی نہیں ہوئی۔
خط کے متن کے مطابق عمران خان کو ایک پرائیویٹ ہسپتال لیجایا گیا جو قانون کے مطابق میڈیکو لیگل کا پروسیجر نہیں۔
خط کے متن کے مطابق وقوعہ کے بعد جو طریقہ کار اپنایا گیا اس سے شک ہے کہ پنجاب حکومت اور اس کے ذمہ دار شہادتوں سے گڑبڑ کر سکتے ہیں۔
خط کے متن کے مطابق تحقیقات اور شہادتیں جمع کرنے کے مروجہ طریقہ کار نہ اپنانا بدنیتی کا مظاہرہ ہے۔
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کے متن کے مطابق وفاقی حکومت اس بارے میں پہلے ہی خط لکھ کر صوبائی انتظامیہ کو اپنے سنگین تحفظات سے اگاہ کر چکی ہے۔
وزیر اعظم کے خط کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کی سرپرستی میں شرپسند نجی و سرکاری عمارتوں، گورنر ہاؤس پنجاب اور دیگر مقامات پر پرتشدد حملے کررہے ہیں۔
شہباز شریف کے خط کے مطابق ریاستی اداروں خاص طور پر مسلح افواج کے خلاف کردار کشی اور بے بنیاد الزامات کی غلیظ مہم چلائی جا رہی ہے۔
خط کے متن کے مطابق مسلح افواج پر وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر سازش کرنے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں
اس لیے درست حقائق کے تعین اور عوامی اعتماد کی خاطر وفاقی حکومت کی رائے میں سپریم کورٹ کا کمشن بننا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ کا کمشن ذمہ داروں کا تعین کرے، اصل حقائق سامنے لائے۔
وزیراعظم نے خط میں استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ نے ہمیشہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ موجودہ حالات امن عامہ اور پاکستان کی ریاستی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہیں۔
خط کے مطابق ان حالات میں وفاقی حکومت کی درخواست ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام دستیاب جج صاحبان پر مشتمل جوڈیشل کمشن بنایا جائے۔