پاکستانی میڈیا نے میراکالم صرف عمران خان کی مخالفت تک محدود رکھا، سدآنند دھومے
معروف امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل کے صحافی سد آنند دھومے نے کہا کہ پاکستانی میڈیا نے میرے کالم کو صرف ان حصوں کو رپورٹ کیا جس میں عمران خان پر تنقیدکی گئی تھی مگر افواج پاکستان کی سیاست میں شرکت پر کی گئی تنقید کو نظر انداز کیا گیا
معروف امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل کے صحافی سد آنند دھومے کا کہنا ہے کہ اخبار میں شائع میرے مضمون کو پاکستانی میڈیا نے یکطرفہ طور پر اپنی مرضی کے پوائنٹس کے ساتھ پیش کیا ۔
سد آنند دھومے نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر اپنے ایک ٹھریڈ میں کہا ہے کہ وال اسٹریٹ جنرل میں شائع میرا کالم پاکستان میں مقبول ہوا تاہم میرے مضمون کو مکمل طور پر بیان نہیں کیا گیا ۔
یہ بھی پڑھیے
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل میں مودی کے خلاف اشتہار پر بھارت میں ہنگامہ بپا
وال اسٹریٹ جنرل کے صحافی سد آنند دھومے نے کہا کہ میرا مضمون جس طرح پاکستان میڈیا پر چلایا گیا اس سے پتا چلتا ہے کہ غلط معلومات کس طرح فراہم کی جاتی ہے ۔
سد آنند دھومے نے کہا کہ پاکستان میڈیا نے میرے مضمون کے صرف اس حصے کو بیان کیا جس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر تنقیدکی گئی مگر فوج والے بات نہیں بتائی گئی ۔
وال اسٹریٹ جنرل کے صحافی نے سماء نیوز کے ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ میرے مضمون کو ایک حصے کو درست رپورٹ کیا گیا مگر پاکستانی فوج کے حوالے سے میری تنقید نہیں بتائی گئی ۔
سد آنند نے کہا کہ میرے مضمون کے ایک حصے جس میں کہا گیا ہے کہ جمہوریت کو دبانے اور بیرون ملک دہشت گردی کو ہوا دینے کے فوج کے ریکارڈ پر میری نکتہ چینی کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔
ٹی وی چینل نیوز 24 ایچ ڈی کی رپورٹ پر ان کا کہنا تھا کہ دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان دشمنوں کے مقاصد پورے کررہا ہے ۔ یہ سچ ہے یا نہیں مگر میں نے ایسا نہیں لکھا تھا ۔
صحافی سد آنند نے کہا کہ مذکورہ چینل کی ویب سائٹ پر شائع میرے مضمون میں سے اس پیراگراف کو حدف کیا گیا ہے جس میں 3 دہائیوں سے فوج کے کردار پر بات کی گئی تھی ۔
وال اسٹریٹ جنرل کے صحافی سد آنند دھومے نے نیوز ون کے حوالے سے لکھا کہ اس چینل کا نام پہلی بار سنا مگر لگتا ہے یہ بھی دوسرے چینلز کی طرح ہی کام کر رہا ہے ۔
سد آنند نے جیو نیوز اور جنگ اخبارسے متعلق کہا کہ جیو نیوز کافی حد تک اسی اسکرپٹ کی پیروی کرتا ہے، لیکن کم از کم یہ تسلیم کرتا ہے کہ اس ٹکڑے میں فوج پر بھی تنقید ہوتی ہے۔
وفاقی دارالحکومت کو کنٹینر سٹی بنانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی وفاقی حکومت کی سرزنش
ان کا کہناتھا کہ جیو، جنگ اور دنیا نے بھی اس کا احاطہ کیا ہے لیکن چونکہ میں اردو نہیں پڑھتا میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ کیا انہوں نے فوج پر میری کو بھی اجاگر کیا ہے۔
واضح رہے کہ معروف امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل کے صحافی سد آنند دھومےاپنے ایک مضمون میں پاکستانی حکومت، فوج اور تحریک انصاف کے چیئرمین پر تنقید کی تھی ۔
سد آنند نے اپنے مضمون کا آغاز کرتے ہوئے لکھا تھا کہ عمران خان پاکستان کا بچانے والا ہے یا اسے تباہ کرنے والا؟ انہوں نے افواج پاکستان کے سیاسی کردار اور موجودہ حکومت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔