آئی ایم ایف کے بعد سعودیہ ، قطر اور یو اے ای سے امدادی پیکج تاخیر کا شکار، ہر طرف خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں

واضح رہے کہ یہ بری خبر ایسے وقت میں آئی ہے جب ہمارا کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ 75 فیصد پر آگیا ہے ، جبکہ دو روز قبل یہ ڈیفالٹ سویپ 64.5 فیصد پر تھا۔

اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنانے سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین اور قطر سے امدادی پیکج تاخیر کا شکار ہوگئے، نئے سرے سے مذاکرات اور معاملات آگے بڑھائے جائیں گے،  16 ارب ڈالر ملنے کے معاملات میں کوئی خاطر خوا پیش رفت نہ ہوسکی۔

مفتاح اسماعیل کو ہٹا کر اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنانے سے پاکستان کے دوست امدادی ملکوں سے مالیاتی پیکجز پر معاملات تاخیر کا شکار ہوگئے۔

ملک کے مقتدر معاشی حلقوں نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ  ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے اپریل سے ستمبر تک دوست امدادی ملکوں سے مالیاتی پیکجز پر جتنے بھی مذاکرات کیے تھے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ان کا ازسرنو جائزہ لیا ہے۔ جس کی وجہ سے اس دوران مختلف مراحل میں چلنے والی بات چیت تعطل کا شکار ہوگئی اور اس سلسلے میں متعلقہ افسران اور محکموں کے متعلقہ  سربراہان بھی غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیے

بجلی کے بھاری نرخوں کے باوجود گردشی قرضے 2 کھرب 437 ارب روپے تک پہنچ گئے

اسٹیٹ بینک نے زائد وصولیوں پر ایل سیز کھولنے والے بینکوں سے جواب طلب کرلیا

ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا کہ اس سلسلے میں ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے جتنا کام کیا تھا ستمبر کے آخری ہفتے میں ، اسحاق ڈار کے آنے کے بعد انہیں اسحاق ڈار نے اپنے انداز سے آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔  اس سلسلے میں ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے جو ابتدائی تیاری کی اور تجاویز پیش کی تھیں ان کا ازسرنو جائزہ لیا جا رہا ہے۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا دورہ کرچکے ہیں لیکن  ان تمام دوروں میں مالیاتی پیکجز پر کوئی خاطر خوا پیش رفت نہیں ہوئی۔

سعودی عرب کے وزیر اعظم اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان بھی تاخیر کا شکار ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے 5.2 ارب ڈالر کے سعودی عرب کا ریلیف پیکج بھی مزید تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔

چین کے ساتھ 8.2 ارب ڈالر کے مالیاتی پیکج پر بھی معاملات فائلوں اور تجاویز تک محدود ہیں اور رقم کی منتقلی یا اس سلسلے میں کسی معاہدے پر دستخط ہونے کے معاملے میں اب تک کوئی خاطر خوا پیش رفت نہیں ہوئی۔

وزیر خزانہ کے حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات میں بھی  پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے معاملات میں کوئی بریک تھرو نہیں ہوا۔

حکومت پاکستان نج کاری کے ذریعے متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاری کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی پُرکشش پیش کشیں کر رہا ہے۔

اسٹاک مارکیٹ میں متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے لیے خصوصی بریفنگ دی گئی ہے۔

ملک کے مقتدر معاشی حلقوں نے نیوز 360 کو بتایا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو کرنے کے لیے 16 ارب ڈالر کے امدادی پیکجز کی ضرورت ہے اور اس سلسلے پاکستان کی معیشت ایک دن کی تاخیر کی بھی متحمل نہیں ہوسکتی، حکومت پاکستان کی جانب سے پہلے 5 ماہ میں ہی وزیر خزانہ کے تبدیل ہونے سے ان امدادی پیکجز میں تاخیر سے معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے اور ڈالر کو مستحکم کرنے کے لیے حکومتی دعوے حقیقت کا روپ دھارتے نظر نہیں آرہے۔

واضح رہے کہ یہ بری خبر ایسے وقت میں آئی ہے جب ہمارا کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ 75 فیصد پر آگیا ہے ، جبکہ دو روز قبل یہ ڈیفالٹ سویپ 64.5 فیصد پر تھا۔

متعلقہ تحاریر