سی ڈی اے کا اعظم سواتی کے فارم ہاؤس میں غیر قانونی تعمیرات گرانے کا حکم
کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سینیٹر اعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی کو مری روڈ پر آرچرڈ سکیم میں پلاٹ نمبر71 پر واقع ان کے فارم ہاؤس پر غیرقانونی تعمیرات گرانے کیلئے7 دن کا وقت دیا ہے، سرکاری احکامات کی ناکامی پر قانونی کارروائی کی جائے گی

کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سینیٹراعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی کو ان کے فارم ہاؤس میں بنائی گئی غیرقانونی تعمیرات سات روز میں گرانے کی ہدایت جاری کردیں ہیں۔
اسلام آباد کی کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے پی ٹی آئی سینیٹراعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی کو انکے فارم ہاؤس میں بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرقانونی تعمیرات پر حتمی نوٹس جاری کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مجھے گولی مار دو ورنہ سب کو ننگا کردونگا، اعظم سواتی جذباتی ہوگئے
سی ڈی اے کےاعظم سواتی کی اہلیہ کو جاری حتمی نوٹس میں بلڈنگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے انہیں اپنے فارم ہاؤس پر غیرقانونی تعمیرات گرانے کے لیے سات دن کا وقت دیا ہے۔
شہری ادارے کے بلڈنگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے انہیں مری روڈ پر آرچرڈ سکیم میں پلاٹ نمبر 71 پر واقع ان کے فارم ہاؤس پر غیرقانونی تعمیرات گرانے کیلئے سات دن کا وقت دیا ہے۔
سی ڈی اے کے نوٹس کے مطابق فارم ہاؤس میں کل چارغیرقانونی تعمیرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ نوٹس کے مطابق ریگولیٹرز نے فارم ہاؤس میں غیرقانونی تعمیرات کی رپورٹ 19 نومبر 2018 کو مالک کو بھجوائی تھی ۔
کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری احکامات کی تعمیل میں ناکامی کی صورت میں، سی ڈی اے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ عمارتوں کو گرا دے گا۔
یہ بھی پڑھیے
سینیٹر اعظم سواتی سے منسلک معیوب وڈیو بھارتی کلپ جوڑ کربنانےکا انکشاف
سی ڈی اے کے مطابق پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی اس سے قبل بھی اپنی اہلیہ کے فارم ہاؤس پر غیرقانونی تعمیرات کرچکے ہیں جس پر گزشتہ 3 سال سے انہیں نوٹس دیئے جارہے ہیں تاہم اب حتمی نوٹس دیا گیا ہے ۔
اعظم سواتی کی اہلیہ کو ملنے والے نوٹس پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ پاکستان میں انصاف کا مطالبہ کرنے والوں کا یہی حال ہوگا۔ یہ لوگوں پاکستان کے نظام عدل کا مذاق اڑارہے ہیں ۔
تجزیہ کاروں نے سی ڈی اے کے نوٹس پر کہا ہے کہ یہ برشرمی کا مقام ہے۔ یہ صرف حراست میں ہونے والے تشدد سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا گیا ہے۔