آرمی چیف کی تعیناتی کامعاملہ: وزیر اعظم ناقابل رسائی، اسلام آباد میں براجمان آصف زرداری پریشان

لندن سے واپسی کے فوری بعد وزیراعظم شہبازشریف کرونا وبا میں مبتلا ہوکر قرنطینہ میں چلے گئے ہیں، اہم حکومتی اتحادیوں کو بھی آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر وزیراعظم سے مشاورت کا موقع نہیں مل سکا، سابق صدر کو اہم معاملے پر بائے پاس کیے جانے کا دھڑکا لگ گیا

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی رخصت کا وقت قریب آتے ہی نئے چیف آف آرمی اسٹاف کی تعیناتی کا معاملہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ۔

تاہم کرونا میں مبتلا وزیراعظم شہبازشریف کے قرنطینہ میں گوشہ نشینی اختیار کرنے کے باعث اہم حکومتی اتحادی آصف زرداری کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائیکورٹ سے سنیارٹی کی بنیاد پر آرمی چیف کے تقرر کے لیے درخواست مسترد

آرمی ایکٹ میں ترمیم زیرغور، وزیراعظم کسی بھی فوجی افسر کی ملازمت برقرار رکھ سکیں گے، روزنامہ ڈان کادعویٰ

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اپنا6 سالہ دور مکمل کرکے 29 نومبر کو ریٹائر ہونے جارہے ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف کو 28 نومبر تک لازمی نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا اعلان کرنا ہے تاہم بظاہر ابھی تک نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل شروع نہیں ہوسکا ہے۔

ذرائع کے مطابق نئے آرمی چیف اور چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کیلیے وزیراعظم شہبازشریف کو تاحال وزارت دفاع سے 6 ناموں کی سمری موصول نہیں ہوئی ہے۔

دوسری جانب دورہ لندن سے واپسی کے فوری بعد وزیراعظم شہبازشریف کرونا وبا میں مبتلا ہوکر قرنطینہ میں چلے گئے ہیں جس کے باعث اہم حکومتی اتحادیوں کو بھی آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر وزیراعظم سے مشاورت کا موقع نہیں مل سکا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف سے مواصلاتی رابطہ بھی ناممکن ہوگیا ہے اور اس امر نے اہم حکومتی اتحادی پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے وزیراعظم کی وطن واپسی کے بعد کراچی سے رابطے کی کوشش کی تاہم رابطہ ممکن نہ ہوسکا جس کے باعث آصف زرداری اسلام آباد پہنچ گئے ہیں اور وہ جمعرات کی صبح سے اسلام آباد میں براجمان ہیں تاہم وزیراعظم سے ان کا کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے ۔

ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر کرونا وائرس میں مبتلا وزیراعظم سے ٹیلی فون کال اور واٹس ایپ پر بھی رابطہ ممکن نہیں ہوپارہا جس کے باعث آصف علی زرداری کی پریشانی مزید بڑھ گئی ہے اور انہیں آرمی چیف کی تعنیاتی کے اہم معاملے پر خود کو بائی کیے جانے کا خوف لاحق ہوگیا ہے۔

متعلقہ تحاریر