نواز شریف اور مریم نواز کی لندن چھوڑنے کی ایک نہیں کئی وجوہات ہیں
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے تسنیم حیدر شاہ کی جانب سے سنگین الزامات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کا فیملی سمیت لندن چھوڑنا معاملے کو مزید گمبھیر بنا رہا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) لندن کے مبینہ ترجمان تسنیم حیدر شاہ کی جانب سے سربراہ ن لیگ نواز شریف پر عمران خان اور صحافی ارشد شریف کے قتل کی پلاننگ کے الزام کے فوری بعد نواز شریف ، مریم نواز ، حسین نواز اور حسن نواز سمیت دیگر فیملی ممبران یورپ روانہ ہو گئے ہیں۔ سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں اسکاٹ لینڈ کی تحقیقات سے بچنے کے لیے انہوں نے لندن کو خیرباد کہہ دیا ہے۔؟
تسنیم حیدر شاہ کے الزامات کے فوری بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز اور مریم نواز سمیت فیملی کے دیگر ممبران یورپ کے ٹرپ پر روانہ ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
نواز شریف سفارتی پاسپورٹ ملتے ہی پاکستان آنے کی بجائے سیر سپاٹے کیلئے یورپ روانہ
سوال یہ ہے کہ کیا اب ڈاکٹرز نے انہیں ٹریویلنگ کی اجازت دی ہے۔؟ کیوں گذشتہ سالوں سے پاکستانیوں کو بتایا جارہا ہے کہ بیماری کی شدت کی وجہ سے ڈاکٹرز نے انہیں لمبے سفر سے منع کررکھا ہے۔
لندن چھوڑنے کی وجوہات
ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ وزت ویزے پر لندن میں تھے اور ان کا ویزا بھی ایکسپائر ہوچکا تھا اور اب حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں نیا پاسپورٹ بھی جاری کردیا گیا ہے ، اور اس پر انہیں ایک مرتبہ ایگزٹ لگوا ضروری تھا۔ ایک مرتبہ یہ برطانیہ سے کسی دوسرے ملک کا سفر کریں گے اور دوبارہ برطانیہ میں انٹر ہوں گے۔
ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ ڈاکٹرز نے میاں محمد نواز شریف کو امریکا جانے کا مشورہ دیا ہے ، جہاں ان کی شریانوں کی سرجری متوقع ہے۔ کیونکہ میاں نواز شریف کے ذاتی معالجین کا کہنا ہے دماغ کو خون پہنچانے والی 80 فیصد شریانیں متاثر ہیں اور ان کا بہترین علاج امریکا میں دستیاب ہے۔
دوسری بات یہ کہ تسنیم حیدر شاہ کی جانب سے نواز شریف پر انتہائی سنجیدہ الزام لگایا گیا ہے کہ نواز شریف نے عمران خان اور ارشد شریف کو مروانے کی پلاننگ کی تھی۔
واضح رہے کہ یہ پاکستان نہیں کہ الزام لگا اور ختم ہو گیا ، یہ برطانیہ ہے جہاں پر قتل کی پلاننگ کا الزام لگایا گیا ہے ، اب اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس اس کی تحقیقات کرے گی کہ الزام سچا ہے یاں جھوٹا ہے۔
ایسے وقت میں میاں نواز شریف صاحب کو اپنے قانونی مشیروں سے مشاورت کے بعد تسنیم حیدر شاہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے چاہیے تھی مگر وہ یورپ کے سفر کو روانہ ہو گئے ہیں۔ جس نے معاملے کو مزید الجھا دیا ہے۔
تبصرہ
تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں اسکاٹ لینڈ کی تحقیقات سے بچنے کے لیے انہوں نے لندن کو خیرباد کہہ دیا ہے۔؟ اگر ایسا ہے تو یہ بہت الارمنگ صورتحال ہے۔ کیونکہ انہیں لندن میں رہ کر تسنیم حیدر شاہ کے خلاف کیس دائر کروانا چاہیے تھا اور خوشدلی سے تحقیقات کا سامنا کرنا چاہیے تھا تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جاتا۔









