کالعدم ٹی ٹی پی نے ارکان پارلیمنٹ اور تاجروں سے بھتہ وصولی شروع کردی
افغانستا ن میں طالبان حکومت قائم ہونے کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) بھی دوبارہ مضبوط ہوتی جارہی ہے، کالعدم دہشتگرد تنظیم سوات میں ارکان پارلیمنٹ، تاجر اور اشرافیہ سے لاکھوں روپے عطیات کے نام پر وصول کرنے لگی جبکہ انکار پر جان لے لی جاتی ہے
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک دہائی بعد دوبارہ سے سوات میں اپنے قدم جمالیے ہیں اور سوات کی اشرافیہ سے بھتہ وصولی بھی شروع کردی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کو بھی بھتے کی فونز کیے جارہے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے سوات سے منتخب نمائندوں اور صوبائی حکومت کے عہدیداروں کو بھتہ کی فراہمی کیلئے خطوط لکھنے شروع کردیئے ہیں۔ دہشتگرد تنظیم نے رقم نہ دینے کی صورت میں جان کے خطرات سے بھی آگاہی فراہم کی ۔
یہ بھی پڑھیے
کالعدم ٹی ٹی پی کا ترجمان کے پی حکومت بیرسٹر سیف کی اپیل کا خیرمقدم
کالعدم ٹی ٹی پی ارکان پارلیمنٹ، تاجر وں اور سماجی شخصیات سے بھتہ وصولی کے لیے ٹیلی فونز کے ذریعے بھی ڈرا دھمکا رہی ہے۔ ایک رکن پارلیمنٹ کو عطیات فراہم کرنے کیلئے پیغام بھیجا گیا جس میں دھمکی بھی تھی کہ انکار آپ کیلئے مسئلہ بن جائے گا ۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کسی نا معلوم دہشتگرد کے پیغام میں کہا گیا کہ آپ عقلمند انسان ہے عطیہ فراہم کرکے اپنے اپ کو کسی بھی مسئلے سے بچائیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ مایوس نہیں کریں گے ۔
مذکورہ رکن پارلیمنٹ سے ایک اعشاریہ 2 ملین روپے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ سوات کی اشرافیہ بھی جن میں تاجر، تجارتی و سماجی افراد، سیاست دان شامل ہیں ان سے لاکھوں اور کروڑوں روپے بھتہ کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
کالعدم ٹی ٹی پی ٹوٹ پھوٹ کا شکار، خراسانی گروپ کا مفتی نور سے بدلہ لینے کا اعلان
سوات کے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جب سے افغانستان میں طالبان حکومت قائم ہوئی ہے تب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان بھی متحرک ہوگئی ہے۔ انہوں نے سرحدی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ۔
مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ بھتے سے انکار کنے والے افراد پر گولیاں برسائی جاتی ہیں۔ ان کے گھروں پر دستی بموں سے حملے کیے جارہے ہیں۔ اس لیے جان کے تحفظ کیلئے اشرافیہ بھتہ دینے پر مجبور ہے ۔