روس کی نجی کمپنیوں سے سستا پیٹرول ملے گا مگر کتنا سستا؟
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہنا ہے کہ روس سے ہمیں ڈسکاؤنٹ ریٹ پر تیل مل رہا ہے مگر وزیر مملکت نے یہ نہیں بتایا کہ کتنا سستا ملےگا۔

روس کی کمپنیوں نے گیس دینے کی آزادانہ پیشکش کردی، مہنگی گیس لاکر سستی کیسے بیچیں گے، روس سے تیل اور گیس کی خریداری میں وفاقی حکومت غیر یقینی صورت حال سے دوچار ، مصدق ملک کے بھی متضاد بیانات دینے لگے۔
وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ روس ہمیں خام تیل ڈسکاؤنٹ ریٹ پر دے گا۔ خام تیل پر ڈسکاؤنٹ پر ہماری ان سے فیصلہ کن بات ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
حصص بازار میں بدترین مندی، سرمایہ کاروں کو 67 ارب روپے کا نقصان
سوئی سدرن اور سوئی ناردرن سسٹم کے نقصانات پر قابو پانے میں ناکام
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ریفائنری پروڈکٹس یعنی پیٹرول اور ڈیزل پر روس ہمیں ڈسکاؤنٹ دے گا۔ ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے ان سے بات کو آگے بڑھایا ہے ، توانائی کے شعبے میں تمام مسائل کو حل کریں گے۔
ایل این جی سیکٹر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں روسی کمپنیوں سے بات چیت ہوئی ہے ، روسی کمپنیوں نے ہمیں دعوت دی ہے کہ 2025-26 کے لیے وہ ہمارے ساتھ معاہدے کرنے کو تیار ہیں۔ اب گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بات چیت ہو گی۔ ایل این جی کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ روس کے سرکاری سیکٹر سے بھی بات ہوئی ہے۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ گیس پائپ لائن پر ہماری روس کے ساتھ بہت اچھی بات چیت رہی، ہم نے پائپ لائن کے حوالے سے تھوڑی آسانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انٹر گورنمنٹل وفد جنوری میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ وفد کی سربراہی روس کے انرجی کے وزیر کریں گے۔ ہمارے کنوؤں سے نکلنے والی گیس ہر سال 8 سے 10 فیصد کم ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت گیس کی طلب بڑھ چکی ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت طلب میں اضافے کے باجود گیس فراہمی جاری ہے۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کا کہنا تھا دونوں کمپنیوں کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کی سخت ہدایات ہیں، گزشتہ سال کی نسبت گیس زائد ہے اور فراہمی کی مسلسل مانٹیرنگ کر رہے ہیں، روس کے ساتھ ادائیگیوں کے حوالے سے ابتدائی معاملات طے پا گئے ہیں، تین سے چار چیزوں پر جلد بات فائنل ہوگی۔
مصدق ملک کے مطابق ان تین سے چار چیزوں میں کرنسی بھی شامل ہے، جلد یہ سارے باتیں معاہدوں کی صورت میں ہو جائیں گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مصدق ملک کے مطابق انہوں نے روس سے کہا ہے کہ پاکستان کو بھی تیل پر اتنی رعایت دے جتنی وہ دیگر ملکوں کو دے رہا ہے۔ اس کا مطلب بڑا واضح ہے کہ روس سے تیل اور گیس میں وہ رعایت نہیں مل رہی جس سے پاکستان کو مقامی طور پر گیس پر رعایت دینا پڑے گی۔ اگر روس کی کمپنیوں سے توانائی کا رعایتی سلوشن نہیں نکلا تو پھر عوام کو توانائی کے شعبے میں دہرے عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ روس سے سستی گیس نہیں آسکے گی اور اگر مہنگی خریدیں گئی تو اس پر سبسڈی دینا پڑے گی اگر سبسڈی نہ دی تو پھر ملک میں گیس کے بحران کی شدت کم نہیں ہوسکے گی۔