جیو نیوز چینل نے مزاحیہ انداز میں بانی متحدہ الطاف حسین کی تصویر اپنی اسکرین پر چلا دی ، کیا پیمرا نوٹس لے گا۔؟

کیا جیو نیوز کسی سازش کے تحت الطاف حسین کو پاکستانی سیاست میں  “in” کررہا ہے؟

بانی متحدہ الطاف حسین کے نام کی بازگشت کسی نہ کسی صورت میں آج کل پاکستان کے مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر سنائی دے رہی ہے ، جیو نیوز کے پروگرام "ہنسنا منع ہے” میں گذشتہ روز بھی الطاف حسین کی تصویر دکھلائی گئی ، اس پر پیمرا ایکشن لیتا ہے یا نہیں یہ بعد کی بات ہے ، تاہم تصویر دکھلائی گئی۔

جیو نیوز  کے پروگرام "ہنسنا منع ہے” میں مختلف معروف سیاسی ، مذہبی ، سماجی اور شو بز سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو بلایا جاتا ہے ، انہیں دعوت دی جاتی ہے ، پروگرام میں جہاں طنزومذاح کے چٹکلے ہوتے ہیں وہیں سوالات و جوابات کا ایک دلچسپ سیگمنٹ بھی رکھا جاتا ہے۔ جس میں پروگرام میں آئے ہوئے مختلف مہمانوں سے تصاویر دکھا کر پوچھا جاتا ہے کہ فلاں تصویر کس اور فلاں تصویر کس کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

علیم خان اور جہانگیر ترین پر اپنے سابقہ الزامات سن کر عطا تارڑ کی سٹی گم

بالکل اسی طرح گذشتہ روز پروگرام "ہنسنا منع ہے” میں تابش ہاشمی نے اپنے ساتھ بانی متحدہ کی تصویر شیئر کی اور اپنے مہمانوں اداکارہ کرن ملک اور اداکار شان شاہد سے سوال کیا کہ کیا آپ جانتے ہیں یہ کون ہیں۔؟

جیو نیوز کے پروگرام میں الطاف حسین کی تصویر دکھانے پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک منظم مہم کے ذریعے الطاف حسین کو دوبارہ کراچی کی سیاست میں “in” کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ میڈیا پر ہائپ بڑھائی جارہی ہے ، پاکستان کے دو بڑے چینلز جیو اور دنیا نیوز کے لندن کے بیوروچیف باقاعدہ الطاف حسین کو ناصرف کوریج دے رہے بلکہ انٹرویوز بھی کررہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے لندن میں بیٹھے رپورٹرز بار بار الطاف حسین کے انٹرویوز کے کلپ اپنے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہیں ، اور باقاعدہ کہا جانے لگا ہے کہ انہیں بھی پاکستان کی سیاست میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہیے۔ یہاں تک کہ عمران خان کے فوج سے متعلق بیانیے کو الطاف حسین کے بیانیے سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ بات سمجھ آرہی ہے کہ اس ساری مہم کو مقصد کیا ہے۔ مقصد حیلے بہانوں سے الطاف حسین کو پاکستان کے سیاست کے اندر دوبارہ داخل کروانا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ساری دنیا کو پتا ہے کہ پیمرا نے پاکستان کے مین اسٹریم میڈیا پر الطاف حسین کی تصویر تو دور کی بات ، براہ راست نام لینے پر پابندی ہے۔

متعلقہ تحاریر