ملک میں کاروباری اعتماد انڈیکس (BCI) میں خطرناک کمی

کاروباری اعتماد میں سب سے زیادہ کمی خدمات کے شعبے میں 24فیصد، تھوک اور پرچون (ریٹیل ،ہول سیل)تجارت22فیصد اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 20فیصد ریکارڈ کی گئی۔

کراچی: اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (OICCI) نے ستمبر 2022 سے اکتوبر 2022 کے دوران ملک بھر میں کئے گئے اپنے جامع بزنس کانفیڈنس انڈیکس (BCI) سروے، ویو (Wave 22)22 کے نتائج کا اعلان کردیا۔

نتائج کے مطابق ملک میں بزنس کانفیڈنس انڈیکس مجموعی طور پر منفی 4 فیصد رہا جو مارچ سے اپریل 2022 میں کئے گئے ویو 21 سروے کے 17 فیصد مثبت کے مقابلے میں 21 فیصد منفی ہے۔

کاروباری اعتماد میں سب سے زیادہ کمی خدمات کے شعبے میں 24فیصد، تھوک اور پرچون (ریٹیل ،ہول سیل)تجارت22فیصد اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 20فیصد ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

سیلولر کمپنی ٹیلی نار پاکستان کے آپریشن اماراتی کمپنی سنبھالے گی

معاشی ایمرجنسی کی افواہیں گردش کرنے لگیں، وزارتِ خزانہ کی تردید

سروے میں 42فیصد جواب دہندگان مینوفیکچرنگ کے شعبے سے، 33فیصد خدمات کے شعبے سے اور 25فیصد ریٹیل / ہول سیل تجارت کے شعبے سے وابستہ تھے۔ اعتماد میں 20فیصد کی نمایاں کمی کے بادجود مینوفیکچرنگ کے شعبے نے مثبت 3فیصد اعتماد کا اظہار کیا، جبکہ خدمات اور ریٹیل سیکٹر میں کاروباری اعتماد کی سطح بالترتیب منفی 8فیصد اور منفی 14فیصد رہی۔

بی سی آئی کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے صدر غیاث خان نے کہا کہ” مجموعی کاروباری اعتماد میں 4 فیصد تک کی کمی افسوس ناک ہے لیکن گذشتہ 6 ماہ کے دوران انتہائی چیلنجنگ سیاسی اور اقتصادی صورتِ حال کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے حیران کن نہیں۔ بہت زیادہ افراطِ زر اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے علاوہ، کرنسی کی قدر میں نمایاں کمی نے بھی اقتصادی سرگرمیوں کو متاثر کیا ہے۔ اگست کے دوران سندھ اور ملک کے دیگر حصوں میں ریکارڈ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں مزید محدود ہوگئیں”۔

واضح رہے کہ اوآئی سی سی آئی، بی سی آئی سروے کراچی، لاہور، اسلام آباداور فیصل آباد کے اہم کاروباری مراکز سمیت ملک بھر کے 9 شہروں، جوکہ 80 فیصد جی ڈی پی کا احاطہ کرتے ہیں،۔

گذشتہ 6 مہینوں کے دوران علاقائی، قومی، شعبہ جاتی اور کاروباری اداروں کی سطح پر کاروبار ی ماحول کے ساتھ ساتھ اگلے 6ماہ میں متوقع کاروباری اور سرمایہ کاری کے ماحول کا جائزہ لیاجاتا ہے۔

مجموعی طور پر، نصف سے زائد (56فیصد بمقابلہ پچھلی ویو میں 19فیصد) جواب دہندگان گذشتہ 6 مہینوں میں کاروباری ماحول کے لحاظ سے مایوس تھے اور صرف 2 فیصد (پچھلے سروے کے18فیصد کے مقابلے) اگلے چھ مہینوں کیلئے پر امید تھے۔

اگلے 6 مہینوں کی کاروباری صورتِ حال پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے نائب صدر عامر پراچہ نے کہا کہ "یہ مشکل حالات ہیں اور حکومتی حکام افراط ِ زر، غیر ملکی زرِمبادلہ کی محدود دستیابی اور وسائل کی پابندیوں سمیت آنے والے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اہم اسٹیک ہولڈرز خاص طور پر غیر ملکی سرمایہ کارطویل المدّتی پالیسی اقدامات اختیار کرنے پر حکومت کی بھرپورحمایت جاری رکھیں گے تاکہ بنیادی معاشی اصولوں کر ہموار کیا جاسکے جس میں سب کیلئے منصفانہ ٹیکس کولیکشن او ر کاروبار اور سرمایہ کاری کو آسان بنایا جاسکے”۔

سروے میں شامل او آئی سی سی آئی کے ممبران سرکردہ غیر ملکی سرمایہ کار مثبت 6فیصد پر اعتماد ہیں جو پچھلی ویومیں 33فیصدسے کافی حدتک کم ہے۔غیر ملکی سرمایہ کارماضی میں بھی غیرممبران کے مقابلے میں زیادہ پراعتماد رہے ہیں۔اوآئی سی سی آئی ممبران کے سروے فیڈ بیک پر تبصرہ کرتے ہوئے غیاث خان نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی رائے زیادہ مثبت ہوسکتی تھی لیکن چند اہم مسائل جیسا کہ ادویات کی قیمتوں پر نظرِ ثانی اور اشیاء کی درآمد کیلئے بیرونِ ملک ترسیلات زرمیں انتہائی تاخیر جیسے اقدامات ملک میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI)  کو راغب کرنے میں تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔

سروے میں کاروباری ترقی کو لاحق 3 بڑ ے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں افراطِ زر78فیصد،بلند شرح ٹیکس71فیصد اور کرنسی کی قدر میں کمی 70فیصدہیں جو ممکنہ طور پر پاکستان میں کاروباری ترقی کو سست کرسکتے ہیں۔

مستقبل کے تناظر میں صرف 18فیصد(ویو21میں 34فیصد)کاروباری اقدامات میں توسیع کی توقع رکھتے ہیں، 2فیصد(ویو21میں 21فیصد)نئی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کررہے ہیں جبکہ 7فیصد جواب دہندگان (ویو21میں مثبت 16فیصد)اپنے متعلقہ شعبوں میں روزگار میں اضافہ کی توقع رکھتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر