انسداد منشیات کی خصوصی عدالت سے رانا ثناء اللہ باعزت بری
رانا ثناء اللہ کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ مجھ پر کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا لہٰذا میری عدالت سے استدعا ہے کہ مجھے اس کیس سے بری کیا جائے۔
منشیات برآمدگی کیس میں بڑی پیش رفت، انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے پراسیکیوشن کے دو گواہوں کے منحرک ہونے پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو بری کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ انسداد منشیات کی عدالت میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے اپنے وکیل کے توسط سے کیس میں آج صبح بریت کی درخواست دائر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
پلے نئیں دھیلا وزیراعظم شہباز شریف دی کابینہ کردی میلہ میلہ
لاہور ہائیکورٹ نے جیلوں میں ٹرانس جینڈرز کو ملنے والی سہولتوں کی تفصیلات طلب کرلیں
رانا ثناء اللہ کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ مجھ پر کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا لہٰذا میری عدالت سے استدعا ہے کہ مجھے اس کیس سے بری کیا جائے۔
دوران سماعت وزیر داخلہ کے وکیل فرہاد شاہ ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ منشیات برآمد کرنے والے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز احمد اور انسپکٹر احسان اعظم نے اپنے اپنے الزام کی تردید کردی ہے۔
رانا ثنا اللہ کے وکیل کے مؤقف پر سرکاری وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کو پابند کریں کہ آج ہی بحث کریں جس پر وکیل رانا ثنا اللہ نے مؤقف اپنایا کہ درخواست تو دائر کرنے دیں۔
بعد ازاں انسداد منشیات عدالت نے بریت کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کو بری کر دیا۔