شہباز حکومت کے 8 ماہ عوام کی جیب پر بھاری، غریب جائیں تو کہاں جائیں
گذشتہ 8 ماہ کے اعدادوشمار کے مطابق آٹے کی فی کلو قیمت میں 20 روپے اضافہ ہوا جبکہ کھلا دودھ 30 روپے فی کلو مہنگا ہوکر 190 روپے فی کلو ہوگیا۔
وفاقی حکومت کے 8 ماہ عوام کی جیب پر مسلسل بھاری، آٹا، گھی، چاول، انڈے اور گوشت سمیت ہر شے مہنگی ہوئی اور بنیادی شرح سود میں اضافے نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا۔
مسلم لیگ نون (ن) اور اس کے اتحادی حکومت کے آٹھ مہینوں کے دوران ملک میں مہنگائی بے لگام رہی ، آٹا ، چاول ، گھی ، گوشت سمیت پٹرولیم مصنوعات اور ڈالر کی قیمتوں میں ریکارڑ اضافہ کیا گیا۔ شرح سود بھی 3 فیصد مزید بڑھ گیا۔
یہ بھی پڑھیے
تیل کی قیمت میں کمی آئی ایم ایف سے وعدہ خلافی ہے،پاکستان بزنس کونسل
رواں مالی سال کے 5 ماہ میں جاری کھاتوں کا خسارہ 57 فیصد کم ہوگیا
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 8 ماہ میں آٹا 20 روپے فی کلو مہنگا ہونے کے بعد 85 روپے سے بڑھ کر 105 روپے فی کلو ہوگیا۔ آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 1700 سے بڑھ کر 2100 روپے تک جا پہنچا۔
انڈے 120 روپے فی درجن مہنگے ہو کر 170 روپے سے 290 روپے فی درجن ہوگئے۔
پیاز 210 روپے فی کلو مہنگا ہو کر 60 روپے سے 270 روپے فی کلو تک جا پہنچا۔ ٹماٹر 140 روپے فی کلو مہنگا ہوکر 180 روپے تک فی کلو ہوگیا۔ آلو 50 روپے فی کلو سے مہنگا ہوکر 90 روپے فی کلو ہوگئے۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 8 ماہ میں پٹرول 65 روپے فی لٹر مہنگا ہوا۔ پٹرول 150 سے بڑھ کر 215 فی لٹر کا ہوگیا جبکہ ڈیزل 83 روپے 65 پیسے فی لٹر مہنگا ہوا اور 227 روپے فی کلو تک جاپہنچا۔
گزشتہ 8 ماہ میں گھی 460 روپے فی کلو سے بڑھ کر 560 روپے فی کلو تک جا پہنچا۔ چاول 120 روپے فی کلو مہنگا ہوکر 200 روپے سے بڑھ کر 320 روپے تک جا پہنچا۔
چھوٹا گوشت 400 روپے فی کلو سے مہنگا ہوکر 1400 روپے سے بڑھ کر 1800 روپے فی کلو کا ہوگیا۔ بڑا گوشت 250 روپے فی کلو سے مہنگا ہوکر 700 روپے سے بڑھ کر 950 روپے فی کلو کا ہوگیا۔
کھلا دودھ 30 اور دہی 40 روپے فی کلو مہنگا ہوا۔ دہی 150 سے بڑھ کر 190 روپے فی کلو کا ہوگیا۔
گزشتہ 8 ماہ میں ڈالر 44 روپے مہنگا ہوکر 189 سے 234 روپے کا ہوگیا۔ اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے شرح سود میں آٹھ مہینوں کے دوران 12.25 سے 16 فیصد تک کردی ، یعنی اس عرصے میں شرح سود میں 3.75 فیصد اضافہ ہوا۔