طالبان کا عالمی دباؤ پر خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کا فیصلہ واپس لینے پر غور

عرب نیوزنے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان  کی عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے طالبان رہنماؤں کو خواتین کی اعلیٰ تعلیم  پر پابندی سے متعلق عالمی ردعمل سے آگاہ کیا، طالبان وزراء سپریم کمانڈر ملا ہیبت اللہ سے امریکا سمیت عالمی برادری کے  تحفظات اور تشویش پر  تبادلہ خیال کریں گے

افغانستان کی عبوری طالبان حکومت نے امریکا، یورپ اور اقوام متحدہ  سمیت  دیگر ممالک کے دباؤ کے باعث افغان خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر لگائی گئیں پابندیاں اٹھانے پر غور شروع کردیا ہے ۔

عرب نیوز  نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ افغان وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام نے دیگر افغان رہنماؤں سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر عائد پابندیاں اٹھانے پر غور شروع کردیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

افغان حکومت نے خواتین کی اعلیٰ تعلیم بھی معطل کردی، امریکا کی مذمت

عرب نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ افغانستان  کی عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے طالبان رہنماؤں کو خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی سے متعلق عالمی ردعمل سے آگاہ کیا ۔

افغان وزیر داخلہ نے سراج الدین حقانی نے وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد سمیت دیگر وزراء سے لڑکیوں کے کالجز اور یونیورسٹیز کو دوبارہ سے کھولنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔

عرب نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان ملکی اور بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر عائد کی گئیں پابندیاں دوبا اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔

افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی، وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد، ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد آئندہ چند روز میں طالبان سپریم کمانڈر سے ملاقات کریں گے ۔

افغانستان کی عبوری حکومت کے وزراء سپریم کمانڈر ملا ہیبت اللہ سے قندھار میں ملاقات کریں گے جس میں وہ انہیں خواتین کی اعلیٰ تعلیم سے متعلق پابندی پر عالمی تحفظات سے آگاہ کریں گے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کی 20 تاریخ  افغان طالبان نے ملک میں لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی عائد کردی تھی۔ افغان حکام نے لڑکیوں کو صرف پرائمری سطح تک تعلیم کی اجازت فراہم کی ہے ۔

طالبان حکومت کی جانب سے لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی   کے فوراً بعد  مسلح طالبان نے  یونیورسٹیز اور کالجز جانے والے لڑکیوں کا ان کے تعلیمی اداروں میں داخلہ بند کردیا تھا ۔

طالبان کی جانب سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر  پابندی کے خلاف بین الاقوامی برادری نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے  بھی تشویش ظاہر کی تھی ۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے افغانستان میں لڑکیوں  کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کے اعلان  پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے فوری طور پر فیصلہ واپس کا مطالبہ کیا تھا ۔

انتھونی بلنکن نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ افغان خواتین بہتر  تعلیم کی مستحق ہیں۔ وہ افغانستان مستقبل ہیں۔عالمی برادری کی جانب سے طالبان کی قبولیت کی جستجو کو بلاشبہ ایک دھچکا لگا ہے۔

متعلقہ تحاریر