پنجاب میں سیاسی رسہ کشی، 4 سالوں میں 9 آئی جیز تبدیل
کم وقت محمد طاہر ایک ماہ چار دن اور سب سے زیادہ وقت گزارنے والے انعام غنی جو تقریباً ایک سال آئی جی کے عہدے پر براجمان رہے۔
آئے روز من چاہی تبدیلی ، پھر بھی آئی جیز تحریک انصاف حکومت کے ساتھ ٹک کر کام نہ کرسکے۔ 4 سالوں میں 9 آئی جی تبدیل ہوئے، 1 بھی آئی جی نے تعیناتی کا ایک سال بھی پورا نہیں کیا جبکہ 4 آئی جیز حکومتی رویے سے تنگ آکر خود تبادلہ کروا گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چار سالہ دور حکومت میں پنجاب پولیس کے 9ویں آئی جی پنجاب عامر ذوالفقار نے چارج سنبھال لیا، جبکہ سب سے کم وقت محمد طاہر ایک ماہ چار دن اور سب سے زیادہ وقت گزارنے والے انعام غنی جو تقریباً ایک سال اپنے عہدے پر براجمان رہے۔
یہ بھی پڑھیے
ن لیگ عمران خان پر حملے میں ملوث شخص کو مذہبی جنونی ثابت کرنا چاہتی ہے، عمر سرفرار چیمہ
لاہور پریس کلب کا معرکہ پائینئر پینل نے اپنے نام کر لیا جرنلسٹ پینل ناکام
تفصیلات کے مطابق 2018 میں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر سید کلیم امام 2 ماہ 29 دن کے بعد تبدیل کر دئیے گئے۔
2018 میں ہی انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب محمد طاہر کو بھی ایک ماہ چار دن بعد تبدیل کر دیا گیا۔
2019 میں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب امجد جاوید سلیمی کو 6 ماہ 2 دن بعد تبدیل کر دیا گیا۔
2019 میں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز خان کو 7 ماہ 11 دن بعد ہی تبدیل کر دیا گیا۔
2020 میں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب شعیب دستگیر کو 9 ماہ 12 دن بعد تبدیل کر دیا گیا۔
2021 میں انسپکٹر جنرل پولیس انعام غنی کو 11 ماہ 30 دن بعد تبدیل کر دیا گیا۔
2022 میں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب راﺅ سردار علی خان کو 10 ماہ 15 دن بعد تبدیل کر دیا گیا۔
2022 میں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب فیصل شاہکار کو 4 ماہ 26 دن بعد تبدیل کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سال رواں کے دوران سیاسی رسہ کشی کے باعث راﺅ سردار علی خان اور فیصل شاہکار نے حکومتی رویے سے دلبراشتہ ہو کر اپنا تبادلہ کروا لیا۔
نویں آئی جی پنجاب محمد عامر ذوالفقار خان نے پنجاب پو لیس کی کمانڈ سنبھال کر کام شروع کر دیا ہے، دیکھنا اب یہ ہے کہ یہ کتنے عرصے تک اپنے عہدے پر براجمان رہتے ہیں۔