معروف خاندان کیخلاف تحقیقات کرنے والے افسر کی پراسرار موت کا معمہ حل نہ ہوسکا
منصور حسین صدیقی مارچ 2020 میں اسلام آباد میں سرکاری رہائشگاہ کے کمرے میں لگنی والی پراسرار آگ سے جھلسنے کے بعد پنمز اسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔ ان کی موت کے بعد میڈیا مالک کے قریبی رشتے دار کیخلاف جاری منی لانڈرنگ کی تحقیقات بند کردی گئی تھیں۔
ملک کے معروف کاروباری خاندان کیخلاف کرپشن کی تحقیقات کرنے والے فنانشل مینجمنٹ یونٹ (ایف ایم یو) کے ڈائریکٹر جنرل منصور حسین صدیقی کی پراسرار موت کا قضیہ 2 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا۔
منصور حسین صدیقی مارچ 2020 میں اسلام آباد میں ایک پراسرار واقعے میں اپنے گھر میں لگنی والی آگ سے جھلسنے کے بعد پنمز اسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔ان کی موت کے بعد میڈیا مالک کے قریبی رشتے دار کیخلاف جاری منی لانڈرنگ کی تحقیقات بند کردی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے
جہانگیر صدیقی اور علی جہانگیر صدیقی نیب ترامیم سے کس طرح مستفید ہوئے؟
ملک کی معاشی مشکلات سے نمٹنے کیلئے بینکرز کی اسحاق ڈار کو تجاویز
حکومت پاکستان کی جانب سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات کی روشنی میں بنائے گئے فنانشل مینجمنٹ یونٹ(ایف ایم یو) کے ایک قابل افسر مارچ 2020 میں پراسرار طور پر جھلسنے کے بعد اسپتال میں انتقال کرگئے تھے۔
منصور حسین صدیقی 10 اور 11 مارچ 2020 کی رات کواسلام آباد میں واقع سرکاری رہائشگاہ کے کمرے میں گیس لیکیج کے باعث لگنے والی آگ سے جھلس گئے تھےاور 2 ہفتے اسلام آباد کے پمز اسپتال کے برن وارڈ میں زیر علاج رہنے کے بعد 26 مارچ 2020 کو انتقال کر گئے تھے۔
ایف ایم یو کے سربراہ منصور صدیقی اپنے آخری دنوں میں بینکاری کے شعبے سے وابستہ ملک کے معروف کاروباری خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہے تھے۔ واضح رہے کہ مذکورہ کاروباری شخصیت ملک کے معروف نجی ٹی وی چینل کےمالک سے خاندانی تعلقات ہیں۔
منصور حسین صدیقی کی پراسرار موت کے بعد حیران کن طور پر مذکورہ کاروباری خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات فائلوں کی نذرہوگئی اور اس کیس پر کام کرنے والے افسران کا تبادلہ کردیا گیا۔
منصور حسین صدیقی کی موت کی خبر ان دنوں کرونا کی آمد آمد اور پی ایس ایل کے کورونا سے متاثر ہونے کی وجہ سے توجہ حاصل نہیں کر سکی تھی۔واضح رہے کہ اسلام آباد میں مارچ کے دوسرے ہفتے میں بہت ہی کم لوگ ہیٹر استعمال کرتے ہیں۔