نیب نے عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ سیٹلمنٹ کیس میں آج طلب کر لیا

نیب میں چیئرمین پی ٹی آئی کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے ریکارڈ شدہ بیان کے بعد یہ عمران خان کی پہلی پیشی ہوگی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں 19 کروڑ پاؤنڈز کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کے معاملے میں آج انسداد بدعنوانی کے نگراں ادارے کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔

مسٹر خان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آج صبح 11:30 بجے راولپنڈی میں نیب آفس میں جاری تفتیش میں بطور ملزم پیش ہوں۔

انہیں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ وہ القادر ٹرسٹ سے متعلق تمام متعلقہ دستاویزات ساتھ لائیں۔

یہ بھی پڑھیے 

منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی پشت پناہی کو روکنے کے لئے بل قومی اسمبلی سے منظور

علیم خان نے پی ٹی آئی کی حکومت کو چلانے والے گینگ آف 5 کا انکشاف کر دیا

یہ سمن پی ٹی آئی کے سربراہ کو ان کی بنی گالہ رہائش گاہ اور زمان پارک دونوں پتے پر بھیجے گئے ہیں۔

یہ پی ٹی آئی چیئرمین کی نیب کے سامنے ان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے بعد پہلی پیشی ہو گی ، اعظم خان نے  حال ہی میں اسی کیس کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟

رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض نے القادر یونیورسٹی اراضی کی الاٹمنٹ کیس میں عمران خان کی کابینہ کے سابق وزرا کے ساتھ قومی احتساب بیورو (نیب) میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

یہ پیشرفت بدھ کو اس وقت سامنے آئی جب نیب عمران خان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت کررہا ہے۔

مقدمے میں شامل دیگر افراد میں سابق وفاقی وزیر اوورسیز ذوالفقار بخاری اور سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر بھی اس مقدمے میں ملوث ہیں۔

رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض نے 190 ملین پاؤنڈ (70 ارب روپے) کے بدلے میں القادر ٹرسٹ کے لیے زمین الاٹ کی تھی، یہ وہ رقم تھی تو برطانیہ میں ضبط  کی تھی ، مگر جب وہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئی تو غیرقانونی طریقے سے ملک ریاض کو لوٹا دی گئی تھی۔

ایک نجی ٹی وی چینل نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ نیب نے کیس میں بزنس ٹائیکون ملک ریاض کا ابتدائی بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ ریاض دو ہفتے قبل بیورو کے راولپنڈی آفس میں پیش ہوئے تھے۔

نجی ٹی وی چینل نے اپنی ذرائع سے خبر دی ہے کہ ملک ریاض سے اس کیس سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی۔ احتساب عدالت نے ملک ریاض سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے القادر یونیورسٹی کے لیے زمین الاٹ کی، الاٹمنٹ کے معاہدے کی تفصیلات اور کوئی شرائط عائد کیں گئیں تھیں ، اور کیا اس کا ریکارڈ بھی موجود ہے؟۔

گزشتہ سال نومبر میں نیب نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کو کال اپ نوٹس بھیجا تھا اور ان سے تحصیل سوہاوہ میں 458 کنال اراضی کی خریداری کے حوالے سے مکمل ریکارڈ پیش کرنے کو کہا تھا، یہ معاہدہ جس کے ذریعے بحریہ ٹاؤن نے القادر ٹرسٹ کو اراضی عطیہ کی تھی۔

ریونیو دستاویزات، اور اس کی طرف سے یا اس کے کسی رشتہ دار کے ذریعے القادر ٹرسٹ یا اس کے کسی ٹرسٹی کے حق میں منتقل کی گئی دیگر جائیداد کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں تھیں۔

متعلقہ تحاریر