آئندہ مالی سال کے لیے 13 کھرب روپے کا بجٹ تجویز
وفاقی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 700 ارب روپے جبکہ دفاع کے لیے 1.58 کھرب روپے مختص کیے جائیں گے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2022-23 کے لیے 12.994 ٹریلین روپے کا بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
آئندہ بجٹ میں 1.155 ٹریلین روپے کے اضافی ٹیکسز لگانے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ محصولات کا ہدف 7.25 ٹریلین روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے جس میں کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 843 ارب روپے کی وصولی بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل دوسرے روز اضافہ
حکومت کا 2لاکھ ٹن یوریا کھاد اور 30 لالکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ
وفاقی ترقیاتی اسکیموں کے لیے بجٹ میں 700 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے اور دفاع کے لیے 1.58 ٹریلین روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
اقتصادی ترقی سمیت اہم اہداف طے کرنے کے لیے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی) کا اجلاس 4 جون کو طلب کر لیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ کے ہدف کی منظوری کا بھی امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مہنگائی، برآمدات، درآمدات، ترسیلات زر کے اہداف بھی طے کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ اے پی سی اجلاس میں زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبے، سرمایہ کاری اور قومی بچت کے اہداف بھی مقرر کیے جائیں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے اس اجلاس کے بعد قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) سالانہ ترقی کی اسکیموں پر تبادلہ خیال اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کی منظوری کے لیے اجلاس کرے گی۔
آئندہ مالی سال کے دوران قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی کی مد میں 3.52 ٹریلین روپے ادا کرنے کا تخمینہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ کی تشکیل کی تجاویز کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
رواں سال فروری میں پی ٹی آئی کی زیرقیادت حکومت نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں وفاقی بجٹ کا خسارہ 1.85 ٹریلین روپے تک پہنچ سکتا ہے جوکہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ ہے۔
رواں مالی سال کے جولائی تا دسمبر تک کے مالیاتی آپریشنز کا خلاصہ ظاہر کرتا ہے کہ خسارہ بنیادی طور پر زیادہ اخراجات کی وجہ سے بڑھا تھا جبکہ آمدنی بجٹ کے تخمینوں سے بہتر رہی تھی۔
گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران وفاقی بجٹ کا خسارہ 1.4 ٹریلین روپے سے قدرے کم تھا۔
رواں مالی سال کے لیے سالانہ وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 4 کھرب روپے رکھا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے وفاقی خسارے کو پورا کرنے کے لیے 1.02 ٹریلین روپے کا غیر ملکی قرضہ لیا تھا۔
خسارے کو پورا کرنے کے لیے بیرونی سرمایہ کاری گزشتہ سال کے مقابلے میں 126 فیصد زیادہ تھی۔
بجٹ کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے مزید 826 ارب روپے ملکی ذرائع سے لیے گئے۔
خسارے میں اضافے کی ایک بڑی وجہ موجودہ اخراجات میں اضافہ تھا، کیونکہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کی شرط کو پورا کرنے کے لیے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے مختص رقم کم خرچ کی تھی۔
موجودہ اخراجات وفاقی حکومت کے کل اخراجات کے 92% کے برابر تھے جبکہ 38% سے زیادہ صرف قرضوں پر سود کی ادائیگی پر خرچ کیے گئے۔