نئے انتخابات کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے، چیف الیکشن کمشنر

سکندر سلطان راجہ کا کہنا ہے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی کے اراکین کے استعفوں کا کیس الیکشن کمیشن کو نہیں بھجوایا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن پنجاب اور خیبرپختونخوا سے 2 ممبران نے حلف اٹھالیا ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل ہوگئی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے انتخابات کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے ، الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے دو ارکان کی تقریب حلف برداری الیکشن کمیشن اسلام آباد میں ہوئی۔ جس میں چیف الیکشن کمشنر نے نئے ممبران سے حلف لیا۔

یہ بھی پڑھیے

پاک فوج کاسوشل میڈیا پر متحرک سابق فوجی افسران  کے خلاف ایکشن

وزیراعلیٰ کے انتخابات والے دن جو کچھ اسمبلی میں ہوا افسوسناک تھا، لاہور ہائیکورٹ

سکندر سلطان راجہ کا کہنا تھا کہ حلف اٹھانے والوں میں پنجاب سے بابر حسن بھروانہ اور خیبرپختونخوا سے جسٹس (ر) اکرام اللہ شامل ہوئے ہیں۔نئےممبران کے تقرر سے الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل ہو گئی۔ دونوں ممبران کی نشستیں دس ماہ قبل خالی ہوئی تھیں۔

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر نے قومی اسمبلی کے اراکین کے استعفوں کا کیس الیکشن کمیشن کو نہیں بھجوایا۔

ان کا کہنا تھاکہ صاف و شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ، مردم شماری کے حوالے سے ادارے کا موقف واضح ہے کہ مردم شماری سرکاری طور پر شائع ہونے سے قبل حلقہ بندیاں نہیں کی جاسکتیں۔

ان کا کہنا تھاکہ گزشتہ برس مئی میں 2017 کی مردم شماری کے نتائج شائع ہوئے۔

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے خصوصی ترمیم لائی گئی تھیں۔

ان کا کہنا تھاکہ حکومت ڈیجیٹل مردم شماری کرانا چاہتی ہے ، کس  کے نتائج دسمبر 2022 تک ملے تو بروقت حلقہ بندیاں ہو سکتی ہیں جبکہ نتائج میں تاخیر پر 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں پر انتخابات ہوں گے۔

چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ فارن فنڈنگ پر سماعت جاری ہے، فریقین کو صفائی کا موقع دینا ضروری ہے، سماعت میں کیا کچھ ہوتا ہے صحافی بہترین جج ہیں۔

متعلقہ تحاریر