ملک آئی ٹی برآمدات کے ہدف سے محروم ہو جائے گا، پی ایس ایچ اے
P@SHA نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ "گزشتہ سال اور اس سال واحد تبدیلی جو کی وہ ٹیکس نظام میں تبدیلی ہے، جس نے ممکنہ نمو کو متاثر کیا ہے۔"

انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) انڈسٹری نے حکومت کے ان دعوؤں کی تردید کی ہے کہ ملک کی آئی ٹی برآمدات ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ آئی ٹی انڈسٹری کا کہنا ہے کہ پاکستان آنے والے مالی سال میں تقریباً 1 بلین ڈالر کی برآمدات کے ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہےگا۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن برائے آئی ٹی اینڈ آئی ٹی ای ایس (P@SHA) کی طرف سے "منصوبہ بندی سے ترقی کیوں حاصل نہیں کی گئی” کے عنوان سے رپورٹ کو حتمی شکل دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے
مالی سال 2022-23 کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 2184 ارب روپے مختص
مہنگی ایل این جی امیر صنعت کاروں کو کتنے ارزاں دام میں دستیاب ہے؟
P@SHA نے آئی ٹی برآمدات کو محدود کرنے کی پانچ وجوہات پر روشنی ڈالی، جس میں اسپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی (STZA) کا قیام شامل تھا۔
P@SHA نے اپنی رپورٹ جو اگلے ہفتے جاری کی جائے گی ، حکومت پر تنقید کی ہے جو ایس ٹی زیڈ اے کا قیام عمل وقت پر نہیں لاسکی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (ایس ٹی زیڈ اے) کے قیام پر حکومت نے توجہ مرکوز نہیں کی ، جس کی وجہ سے IT برآمدات کی شرح نمو میں کمی واقع ہوئی۔
P@SHA نے کہا ہے کہ STZA میں اسٹیک ہولڈر کی کوئی نمائندگی نہیں تھی، اس حقیقت کے باوجود کہ اتھارٹی کو اس سال جنوری میں شروع کیا گیا تھا، ابھی تک یہ ٹیک زونز موجودہ IT اور IT کو فعال کرنے والی خدمات کی صنعت (ITeS) کے لیے فعال نہیں کیے گئے ہیں۔
P@SHA کی رپورٹ جوکہ وزارت IT کو بھی پیش کی جانی ہے، میں کہا گیا ہے کہ IT/ITeS صنعت میں مجموعی ترقی اب بھی ممکن تھی لیکن اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2021-22 کے دوران شرح نمو میں کمی آئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "گزشتہ سال اور اس سال واحد تبدیلی جو کی وہ ٹیکس نظام میں تبدیلی ہے، جس نے ممکنہ نمو کو متاثر کیا ہے۔”
رپورٹ میں کہا گیا "2020-21 کے دوران آئی ٹی/آئی ٹی ای ایس انڈسٹری میں 47 فیصد اضافہ ہوا، اور اگر اسی طرح یہ رجحان جاری رہتا تو آئی ٹی انڈسٹری رواں مالی سال کے لیے 3.5 بلین ڈالر کا ہدف عبور کر چکی ہوتی۔
گزشتہ مالی سال میں IT اور ITeS کی برآمدات 2.1 بلین ڈالر تھیں، 2021-22 کا ہدف 3.5 بلین ڈالر مقرر کیا گیا تھا ، تاہم موجودہ صورتحال میں لگتا ہے کہ مجوزہ صنعت 30 جون 2022 تک برآمدات صرف 2.6 بلین ڈالر تک محدود رہے گا۔
P@SHA نے اپنی رپورٹ میں برآمدات میں کمی کی بنیادی وجہ ٹیکس کے نظام میں تبدیلیاں کو قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ ٹیکس چھوٹ آئی ٹی/آئی ٹی ای ایس انڈسٹری کو دی جانے والی واحد ترغیب تھی اور حکومت 2025 تک اس کی پابند تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں اس صنعت اور آئی ٹی کی وزارتوں سے مشورہ کیے بغیر ٹیکس نظام میں تبدیلیاں کی گئیں جو اس صنعت زبوں حالی کا باعث بنی۔