نئے بجٹ میں معاشی ترقی کا ہدف 6 سے کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا

ماہرین کے مطابق احسن اقبال کی زیر صدارت اے پی سی سی نے معاشی ترقی کے مختلف اہداف کو چیلنجنگ کی بجائے آسان کردیا ہے۔

نئے بجٹ میں معاشی شعبہ جات کے اہداف چیلنجنگ کی بجائے آسان رکھنے کا فیصلہ، احسن اقبال نے معاشی ترقی کا ہدف ایک فیصد کم کرکے 6 کی بجائے 5 فیصد کردیا۔

آیندہ مالی بھی مہنگائی کا جن بے قابو رہے گا اور مہنگائی کے بڑھنے کی شرح جو 11 اعشاریہ 5 فیصد تک محدود رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ مہنگائی بجٹ 2022-23 کے اہم معاشی اہداف کے لیے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی نے آسان اہداف مقرر کر لیے۔

یہ بھی پڑھیے

ملک آئی ٹی برآمدات کے ہدف سے محروم ہو جائے گا، پی ایس ایچ اے

مالی سال 2022-23 کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 2184 ارب روپے مختص

نئے سال معاشی ترقی 5 فیصد، مہنگائی کا ہدف 11.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ اگلے سال فی کس آمدن میں 44 ہزار 413 روپے اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

فی کس آمدن بڑھ کر 3 لاکھ 58 ہزار 766 روپے ہو جائے گی۔ بجٹ دستاویز کے مطابق قومی معیشت کے حجم میں 11 ہزار 130 ارب روپے اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور 2022-23 میں قومی معیشت کا حجم 78 ہزار ارب روپے ہوگا۔

دستاویز کے مطابق  زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں کا ہدف موجودہ سال سے کم ہوگا۔

اے پی سی سی میں معاشی ترقی کی شرح پانچ فیصد رکھنے کا ہدف رکھا گیا جو رواں مالی سال سے ایک فیصد کم ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق زراعت میں شرح نمو 3.9 اور صنعت میں 5.9 فیصد رکھنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق خدمات کے شعبے میں معاشی ترقی کا ہدف 5.1 فیصد رکھنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق مالیات اور انشورنس کے شعبے میں 5.1 فیصد معاشی ترقی کا ہدف ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں ترقی کا ہدف 3.8 اور تعلیم کے شعبے میں 4.9 فیصد رکھا۔

دستاویز کے مطابق بڑے صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 7.4 اور چھوٹی صنعتوں کی ترقی کا ہدف 8.3 فیصد رکھا۔

آئندہ بجٹ میں کپاس کی شرح نمو 6.3 اور لائیو اسٹاک کی 3.7 فیصد رکھی گئی۔

دستاویز کے مطابق آئندہ بجٹ میں ماہی گیری کی شرح نمو 6.1 اور جنگلات کی 4.5 فیصد رکھی گئی۔

ماہرین کے مطابق احسن اقبال کی زیر صدارت اے پی سی سی نے معاشی ترقی کے مختلف اہداف کو چیلنجنگ کی بجائے آسان کردیا ہے۔

متعلقہ تحاریر