معاشی ایمرجنسی کی افواہ کیوں اڑی؟ عوامل کیا تھے؟ اندرونی کہانی

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق جیسے مسلم لیگ نون کی حکومت نے 28 مئی 1998 کو ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد ملک میں معاشی ایمرجنسی لگا دی تھی ، کاروباری حضرات کو یہ خوف پیدا ہوگیا تھا کہ کہیں حکومت پھر سے اپنی روایت کو دہرا نہ دے۔

سوشل میڈیا پر معاشی ایمرجنسی کی افواہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارت خزانہ کے درودیوار ہلا دیئے، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ٹوئیٹ نے صورت حال کو قدرے کنٹرول کرلیا۔

4 جون کی رات سے سوشل میڈیا پر ملک میں معاشی ایمرجنسی کی افواہوں نے معاشی میدان میں زلزلے کے جھٹکے شروع کردیئے ، اتوار 5 جون تک معاشی ایمرجنسی ، بینکوں کے فارن کرنسی اکاؤنٹس فریز کرنے اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس سے رقوم نکلوانے کی افواہیں دھوم مچاتی رہیں۔

یہ بھی پڑھیے

نیول چیف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی کا عالمی یوم ماحولیات پر پیغام

صدر نے الیکشن اور نیب ترمیمی بلز واپس وزیراعظم کو واپس بھجوادیئے

سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے والوں نے یہ بھی نہ سوچا کہ اتوار کو بینکنگ سیکٹر بند ہوتا ہے اور ایسے میں جب بینک ہی بند ہیں تو کون رقوم نکلوا کر دے گا، لیکن یہ افواہوں کا سیلاب اتنا تیز تھا کہ سب حقیقتوں کو پس پشت ڈال دیا۔

پیر 6 جون کو جب اسٹاک مارکیٹ اوپن ہوئی تو یہ افواہیں اسٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کاروں کے درمیان بھی زبان زد عام رہیں۔ ایسے میں معاشی تجزیہ کار علی خضر کے وضاحتی ٹوئیٹ نے صورتِ حال تھوڑا سا سنبھالا دیا۔

بعدازاں وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے ٹویئٹ کرکے صورت حال کو جزوی طور پر کنٹرول کیا لیکن اس وقت تک ڈالر مزید 2 روپے 38 پیسے  مہنگا ہو چکا تھا۔

معاشی ایمرجنسی کی افواہوں نے معیشت کی بنیادوں پر اثرات دکھائے۔ وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ کوئی معاشی ایمرجنسی نہیں لگ رہی اور نہ یہ فارن کرنسی اکاؤنٹ منجمند ہورہے ہیں۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کو فریز کرنے کی افواہیں بھی غلط ہیں۔

سرمایہ کاروں نے معاشی ایمرجنسی کی افواہوں پر کان کیوں دھرے؟

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک میں کی عوام ، فارن کرنسی اکاؤنٹس ہولڈرز ، سرمایہ کاروں اور تاجروں نے ان افواہوں کو سنجیدہ کیوں لیا، نیوز 360 نے اس سلسلے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں سے بات چیت کی تو سب کے موقف میں ایک بات مشترک تھی۔ وہ یہ کہ فارن کرنسی اکاؤنٹ پر مسلم لیگ نون کی تاریخ داغ دار ہے اور مسلم لیگ نون نے 28 مئی 1998 کے دھماکوں کے بعد فارن کرنسی اکاؤنٹ فریز کردیے تھے اور اس وقت بھی یہی کہہ جارہا تھا کہ حکومت کسی صورت فارن کرنسی اکاؤنٹس فریز نہیں کرے گی۔۔ آج بھی سرمایہ کار اور تاجر ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کی بات پر یقین کرنے میں ہچکچاتے ہیں کیونکہ دو ہفتے پہلے پٹرول کی قیمت نہ بڑھانے کا اعلان کرنے والے مفتاح اسماعیل 27 مئی سے 3 جون تک پٹرول 60 روپے مہنگا کرچکے ہیں۔

متعلقہ تحاریر