حکومت کتنے خسارے کا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے؟

اراکین قومی اسمبلی کی پبلک اسکیم کے لیے 91 ارب روپے جبکہ آزاد جموں کشمیر اور گلگت کے لیے 95 ارب روپے کے پراجیکٹ کی تجویز  ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ کا خسارہ  4282 ارب روپے تک پہنچ جائے گا اور وفاقی حکومت کو قرضوں اور سود کی ادائیگیوں پر  3523 ارب روپے خرچ کرنا پڑیں گے۔

بجٹ کی دستاویز کے مطابق وفاق کے اخراجات کا تخمینہ 550 ارب  روپے  سے زائد ہوگا۔  نئے بجٹ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے لیے ٹیکس کا ہدف 7255 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1626 ارب روپے حاصل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

وفاقی بجٹ 2022-23: ابتدائی تخمینے کی تفصیلات نیوز 360پر دستیاب

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک پی ٹی آئی حکومت کے گن گانے لگے

این ایف سی کے تحت وفاق سے صوبوں کو 4215 ارب روپے منتقل ہوں گے اور 1232 ارب روپے کی گرانٹس دی جائیں گے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق دفاعی بجٹ کے لیے 1586 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ وفاقی حکومت کے انتظامی امور چلانے کےلیے  550 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔

پنشن کی مد میں  550 ارب روپے اور سبسڈیز کی مد میں  578 ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ ہے۔

آئندہ مالی سال ترقیاتی بجٹ کا حجم 800 ارب روپے ہوگا۔ بجٹ کا خسارہ معیشت کا 5.5 فیصد ہوگا اور 4282 ارب روپے بجٹ خسارے کی نذر ہوجائیں گے۔

معاشی ترقی کا ہدف 5 فیصد ہوگا اور معیشت کا حجم 78 ہزار 197 ارب روپے ہوسکتا ہے۔ آئندہ بجٹ میں انفراسٹرکچر کی تعمیر پر 433 ارب روپے خرچ کرنے کا پلان بنایا گیا ہے جبکہ سماجی منصوبوں پر 144 ارب خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا گیا۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ تفصیلات کے مطابق انرجی 84 ارب اور ٹرانسپورٹ مواصلات کیلئے 227 ارب روپے کی تجویز دی گئی ہے۔

پانی کے منصوبوں کیلئے 83 ارب، پلاننگ اور ہاوسنگ کیلئے 39 ارب مختص کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔

دستاویزات میں کہا گیا کہ زراعت کی ترقی کیلئے 13 ارب اور انڈسٹریز کیلئے صرف 5 ارب کی تجویز دی گئی ہے جبکہ سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے 25 ارب ، گورننس کیلئے 16 ارب رکھے جائیں گے۔

اراکین قومی اسمبلی کی پبلک اسکیم کے لیے 91 ارب روپے جبکہ آزاد جموں کشمیر اور گلگت کے لیے 95 ارب روپے کے پراجیکٹ کی تجویز  ہے۔

خیبر پختونخواہ میں ضم شدہ علاقوں کے لیے 50 ارب کے پراجیکٹس کی تجویز دی گئی ہے۔

دستاویز کے مطابق  پنجاب کا ترقیاتی بجٹ  585 ارب روپے ، سندھ کا ترقیاتی بجٹ 355 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق خیبر پختونخوا کا ترقیاتی بجٹ 299 ارب روپے اور بلوچستان کا ترقیاتی بجٹ 143 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر