دہائیوں کے بعد گجرات کے چوہدری برادران سیاسی بنیادوں پر بَٹ گئے

چوہدری چوہدری شجاعت حسین کے چھوٹے بھائی وجاہت حسین کے  بیٹے حسین الہٰی نے مسلم لیگ (ق) کو چھوڑنے کا اعلان کردیا اور اپنی مستقبل کی سیاست کو مونس الہٰی سے جوڑ دیا ہے۔

ملک میں جاری سیاسی کشمکش میں تارہ ترین ڈویلپمنٹ یہ ہوئی ہے کہ مسلم لیگ ق کے صدر اور سابق وزیراعظم شجاعت حسین کے چھوٹے بھائی چودھری وجاہت کے صاحبزادے حسین الہیٰ نے ق لیگ چھوڑ دی ہے۔

اس بات کا اعلان چودھری وجاہت کے صاحبزادے حسین الٰہی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا ، اس ٹویٹ کو اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کے صاحبزادے اور رکن قومی اسمبلی چودھری مونس الٰہی نے بھی ری ٹویٹ کیا۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر اعظم کی سربراہ ق لیگ سے ملاقات، چوہدری شجاعت نے بجٹ تجاویز دے دی

سکھر میں ترقی کام سست روی کا شکار، عوام اذیت میں مبتلا

حسین الہٰی نے لکھا ہے کہ "میں نے ہمیشہ کہا کہ میرا ملک میرے لیے سب سے پہلے ہے اور اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ پی ایم ایل کیو کے ساتھ میرا سیاسی سفر ختم ہو گیا ہے۔”

چوہدری وجاہت حسین کے صاحبزادے حسین الہٰی نے مزید لکھا ہے کہ "مونس الٰہی کے ساتھ اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کروں گا لیکن ایسی جماعت میں نہیں رہ سکتا جو شہباز شریف کی قیادت میں امپورٹڈ کی حمایت کرتی ہو۔”

چوہدری شجاعت کی سربراہی میں ایک دھڑا حکومتی اتحاد کو پیارا ہوگیا ہے، جبکہ چوہدری پرویز الہٰی اینڈ سنز نے پی ٹی آئی سے ساتھ نبھانے کا فیصلہ پہلے ہی کرچکے ہیں۔

گجرات کے چوہدریوں کی راہیں جدا ہو گئیں اور اب ان کو ایک صف میں لانے کی تمام کوششیں بھی چوہدری حسین الہٰی کے ٹوئٹ بعد دم توڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔

تقریباً تین ماہ قبل چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادوں سالک حسین (جو اب وفاقی وزیر بھی ہیں) اور شافع حسین نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے ملاقات کی تھی اور کھل کر مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔

ملاقات میں چوہدری سالک حسین اور شافع حسین نے اس عزم کا بھی اظہار کیا تھا کہ یہ اتحاد آئندہ ہونے والے انتخابات میں جاری رہے گا۔ ایسے ہی جذبات کا اظہار حمزہ شہباز کی جانب سے کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں جب مسلم لیگ (ن) اور چوہدری برادران کے درمیان عمران خان حکومت کے خلاف اتحاد ہونے جارہا تھا تو چوہدری پرویز الہٰی (اسپیکر پنجاب اسمبلی) کے صاحب زادے مونس الہٰی نے اپوزیشن کا ساتھ دینے سے انکار کردیا تھا۔

اس پر رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا تھا کہ مونس الہٰی مسلم لیگ (ن) اور چوہدری برادران کے درمیان ڈیل کی ناکامی کی وجہ ہیں۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ق کا ایک دھڑ ا چوہدری شجاعت کی زیرقیادت وفاق میں نومنتخب اتحادی حکومت سے جا ملا تھا ، بعدازاں چوہدری سالک حسین اور چوہدری طارق بشیر چیمہ شہباز شریف کابینہ میں وزیر بن گئے تھے۔

دوسری جانب چوہدری پرویز الہیٰ کی سربراہی میں ق لیگ کے دوسرے دھڑے نے سابقہ حکمران جماعت تحریک انصاف کے ساتھ اپنا اتحاد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ مینار پاکستان لاہور میں پی ٹی آئی کے منعقدہ تاریخی جلسے سے ق لیگ کے رہنما چوہدری مونس الہٰی نے بھی خطاب کیا تھا اور عمران خان کا ساتھ دینے اور انہیں دوبارہ وزیراعظم منتخب کرانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے گزشتہ دنوں ایک ویڈیو بیان بھی جاری کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے اور طارق بشیر چیمہ نے ان کی اجازت سے شہباز شریف کو ووٹ دیا تھا۔

متعلقہ تحاریر