پاکستان کی معاشی صورتحال کا موازنہ سری لنکا سے کرنا زیادتی ہے، مرتضیٰ سید
مرکزی بینک کے قائم مقام گورنر مرتضیٰ سید کا کہنا ہے آئندہ 12 ماہ میں 35 ارب ڈالر سے زائد ملنے کی نشاندہی کر رکھی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر مرتضیٰ سید نے کہا ہے کہ بین الاقوامی میڈیا پر پاکستان کی مالی مشکلات کو بڑھا چرھا کر پیش کیا جارہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک مرتضیٰ سید نے برطانیہ اخبار فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا ہمیں وہ مشکلات درپیش نہیں ہیں جن چرچا کیا جارہا ہے، ہم نے ضرورت سے زیادہ رقم کا بندوبست کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
وزارت اقتصادی امور نے مالی سال 2021-22 کے دوران قرض کی تفصیلات جاری کردیں
شدید گرمی اور زرعی پانی کی کمی آم کی پیداوار میں 50 فیصد کمی کا باعث قرار
مرتضی سید کا کہنا تھا رواں مالی سال چیلنجز ہیں لیکن اتنے سنگین نہیں جتنا لوگ سمجھ رہے ہیں ، آئندہ 12 ماہ میں 35 ارب ڈالر سے زائد ملنے کی نشاندہی کر رکھی ہے۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا پاکستان کو رواں مالی سال 34 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف نگراں حکومت کے ساتھ کام کرنے کا بھی تجربہ رکھتا ہے۔
فنانشل ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے مرتضیٰ سید کا کہنا تھا پاکستان کی قرضوں کی ادائیگی کی سکت کا موازنہ سری لنکا سے نہیں کیا جا سکتا ، سری لنکا کے قرضوں میں 40 فیصد حصہ کمرشل مہنگے قرضوں کا ہے۔
مرتضیٰ سید قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا پاکستان کی چین اور سعودیہ عرب سے بھی مالی تعاون کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔