ملک بھر کے تاجروں کا سیلز ٹیکس لگے بجلی بل جمع نہ کرانے کا اعلان
مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوھدری نے کہا کہ ملک گیر سطح پر لائحہ عمل طے کرنے کےلئے 30 جولائی کو ہنگامی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر کے تاجر سیلز ٹیکس لگے بجلی کے بل جمع نہیں کرائیں گے جبکہ 2 اگست کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے دفاتر کے باہر احتجاجی دھرنے اور مظاہروں کے علاوہ کیمپ بھی منعقد کئے جائیں گے۔
مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوھدری کا اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں پر لگائے گئے ٹیکسز اور معیشت کی تباھی ڈولتی حکومت کی اقتدار سے رخصتی کا باعث بنے گی۔ آئی ایم ایف کے دباؤ پر ناسمجھ وزیروں کے فیصلے ملکی معیشت کی تباھی کا باعث ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.406ارب ڈالر تک جا پہنچا
پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے نکل آیا ہے، مفتاح اسماعیل
کاشف چوھدری کا کہنا تھاکہ ملک بھر میں 2 اگست کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے دفاتر کے باہر احتجاجی کیمپ ، دھرنے ، مظاہرے کئے جائیں گے جبکہ ملک بھر کی مختلف مارکیٹوں میں روزانہ کی بنیاد پر احتجاج بھی کیا جائے گا۔
مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوھدری نے کہا کہ ملک گیر سطح پر لائحہ عمل طے کرنے کےلئے 30 جولائی کو ہنگامی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ ملکی معیشت کو گرداب سے نکالنے کیلئے قومی میثاق معیشت وقت کی ضرورت ہے، بجلی کے بلوں پر 3 ہزار سے 20 ہزار تک سیلز ٹیکس کا نفاذ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ کم یا ذیادہ بجلی کے استعمال کی تفریق کے بغیر فکس ریٹیل سیلز ٹیکس کا نفاذ کاروبار بند کروانے کا مذموم منصوبہ ھے۔
کاشف چوھدری نے کہا کہ ایک کاروبار پر لگے کئی میٹروں ،بند دکانوں گوداموں مساجد کی تفریق کے بغیر سب میٹروں پر سیل ٹیکس کا نفاذ درحقیقت غنڈہ ٹیکس وصولی کی کوشش ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ بجلی کی ناقابل برداشت قیمت ، لوڈشیڈنگ کا عذاب اور اب سیلز ٹیکس کا نفاذ تاجروں کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔
کاشف چوہدری نے کہا کہ اگر کسی تاجر کی بجلی کاٹنے کی کوشش ھوئی تو الیکٹرک کمپنیوں کے دفاتر کا گھیراؤ کریں گے۔ حکمرانوں نے اگر یہ ٹیکس واپس نہ لیا تو ٹیکس ادائیگی روکنے سمیت ملک گیر شٹر ڈاون کا فیصلہ کریں گے۔
کاشف چوھدری نے تجویز دی کہ روپیہ کی قدر میں بہتری کیلئے حکومت محب وطن پاکستانی کو گورنر اسٹیٹ بنک تعینات کرے۔ حکومت اور اسٹیٹ بنک روپیہ کی گراوٹ اور ڈالر کی اڑان کو روکنے کیلئے قلیل اور طویل مدت کے اقدامات اٹھائیں۔ بجلی ، گیس ، پٹرولیم مصنوعات سمیت روزمرہ استعمال کی اشیاء پر ٹیکسز کم کرتے ھوئے انکی قیمتوں کو کم کیا جائے۔ حکومت تاجر نمائندگان کے ساتھ بیٹھ کر مسائل کا حل نکالے۔