سیلاب نے پاکستانی معیشت کو بری طرح متاثر کیا، اسٹیٹ بینک
مرکزی بینک نے سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالی سال 2023 میں بھی سیلاب کے باعث معاشی سرگرمیاں متاثر ہونے کا امکان ہے۔ سیلاب سے زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے کو نقصان پہنچا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مالی سال 23 میں افراط زر کا تخمینہ 18 سے 20 فی صد تھا ، تاہم سیلاب کی وجہ سے رواں سال بھی معاشی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملکی معیشت پر سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے پالیسیاں اپنائی گئیں تاہم سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر معیشت کو نقصان اٹھانا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے
مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ میں موبائل فونز کی درآمد میں 66 فیصد کمی
پانچ ماہ میں بجلی کے پیداواری ایندھن کی لاگت میں 35 فیصد اضافہ ہوگیا
مرکزی بینک کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 کے لیے جی ڈی پی کی شرح تخیمنے سے کم رہے گی۔ مالی سال 2023 کے لیے جی ڈی پی کی نمو کا تخمینہ 3 سے 4 فیصد تھا۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 میں بھی سیلاب کے باعث معاشی سرگرمیاں متاثر ہونے کا امکان ہے۔ سیلاب سے زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے کو نقصان پہنچا۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق سیلاب سے انفراسٹرکچر کی وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی۔ مالی سال 23 میں افراط زر تخمینے سے زیادہ رہے گی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوگا۔
مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں ترسیلات زر مالی سال 22 کی سطح کے آس پاس رہنے کا امکان ہے۔
مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام دوبارہ شروع ہونے سے مالیاتی کھاتوں کا آؤٹ لک بھی بہتر ہوا ہے۔ عالمی طلب میں کمی کی وجہ سے مالی سال 23 میں برآمدات میں کمی ہوسکتی ہے۔