ایسے کرکٹرز جنہیں پاکستان سپر لیگ 6 کے قابل ہی نہیں سمجھا گیا

ابھی 2 روز قبل پاکستان سپر لیگ 6 کی ڈرافٹنگ کا عمل مکمل ہوا ہے اور حیرت انگیز طور پر اس میں ایسے کرکٹرز بھی ہیں جنہیں پاکستان سپر لیگ 6 کے قابل ہی نہیں سمجھا گیا یعنی ایسا کرکے ان کھلاڑیوں کے کیریئر پر سوالیہ نشان لگا دیا گیا ہے۔

پاکستان میں کرکٹ کا باوا آدم ہی نرالا ہے ایسے ایسے کام آپ کو یہاں ملیں گے کہ کھلاڑی سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ بھائی ہم سے کیا قصور ہو گیا کہ ہم کرکٹ میں آگئے؟

آگے چل کر آپ کو ان کھلاڑیوں کے نام بھی بتائیں گے اور ان کی کارکردگی بھی بتائیں گے جس کو جان کر یقیناً آپ کو بھی جھٹکا لگے گا کہ ان کو بھی پاکستان سپر لیگ 6 میں کسی بھی ٹیم نے اپنے لائق نہیں سمجھا۔

جن کرکٹرز کو پاکستان سپر لیگ کے لائق نہیں سمجھا گیا ان میں سینئر و تجربہ کار فاسٹ باؤلر جنید خان، ٹیسٹ اوپنر احمد شہزاد، اوپنر عبداللہ شفیق، مڈل آرڈر بیٹسمین حارث سہیل، فواد عالم ، لیفٹ آرم سپنر عمر خان ، مڈل آرڈر بلے باز عمر امین ، آل راؤنڈر حماد اعظم، فاسٹ باؤلر راحت علی اور حال ہی میں قائد اعظم ٹرافی میں نئی تاریخ رقم کرنے والے بیٹسمین کامران غلام اور سعود شکیل شامل ہیں۔

یہ وہ کھلاڑی ہیں جن کی کارکردگی اتنی بھی بری نہیں کہ انہیں کسی طور پر اس طرح نظر انداز کرکے ان کے کیریئر پر سوالیہ نشان لگا دیا جائے۔ اب ان کے کرکٹ کیریئر پر نظر ڈالتے ہیں۔

جنید خان کے نام سے کون واقف نہیں ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب دور دور تک پاکستان کرکٹ ٹیم کی کسی فاسٹ باؤلر پر نظر نہیں ٹکتی تھی تو اسی جنید خان نے مشکل وقت میں قومی کرکٹ ٹیم کو ایک طویل عرصے تک سہارا دیا۔ جنید خان اپنے کیریئر میں اب تک 155 ٹی ٹوئنٹی میچوں کی 153 اننگز میں 3408 گیندیں کرا کے 4203 رنز دیکر 184 شکار کرچکے ہیں۔ اُن کی میچ اوراننگز میں بہترین باؤلنگ 12 رنز دیکر 4 وکٹیں لینا ہے۔ جنید خان کی اوسط 22.84 اور سٹرائک ریٹ 18.5 ہے۔ اب اس طرح کی کارکردگی کے بعد انہیں یکسر نظر انداز کردینے کا مطلب یہی ہے کہ بھائی آپ کوئی اور کام کرلیں ہمارے پاس آپ کےلیے کوئی جگہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے والے پاکستانی کی حکومت سے اپیل

اب آئیں ذرا احمد شہزاد کے کرکٹ کیریئر پر نظر ڈالتے ہیں۔ احمد شہزاد نے کیریئر میں 219 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے ہیں 217 اننگز میں 12 مرتبہ ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے انہوں نے 29.16 کی اوسط سے 5979 رنز سکور کئے ہیں۔ جس میں بہترین سکور 113 رنز ناٹ آؤٹ ہے۔ انہوں نے کیریئر میں 5 سینچریز 38 نصف سنچریز سکور کی ہیں۔ان کو بھی منتخب نہ کرنے کا مطلب ان کو گڈبائی ہی کہنا ہے۔

ابھی حال ہی میں جس بیٹسمین کی بھلے بھلے ہوئی یعنی فواد عالم بھی پاکستان سپر لیگ 6 کے قابل نہیں سمجھے گئے۔ فواد عالم نے 120 ٹی ٹوئنٹی میچوں کی 98 اننگز میں 25 مرتبہ ناٹ آوٹ رہتے ہوئے 2258 رنز سکور کیے۔ ان کا بہترین سکور 70 رنز ہے جبکہ کیریئر میں 13 نصف سنچریاں بھی سکور کرچکے ہیں۔ فواد عالم نے ٹی ٹوئنٹی کیریئر میں 43 وکٹیں بھی حاصل کی ہوئی ہیں۔

اب ذکر بیٹسمین حماد اعظم کی کارکردگی کا۔ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ بیٹسمین بھی کسی ٹیم کی آنکھ کا تارہ نہیں بن سکا؟ حماد اعظم اب تک 97 ٹی ٹوئنٹی میچوں کی 88 اننگز میں 24 مرتبہ ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 1352 رنز بنا چکے ہیں جن میں ان کا بہترین سکور 66 رنز ہے کیریئر میں 3 نصف سنچریز بھی سکور کیں عمر بھی ابھی 29 سال ہے نجانے کرکٹ بورڈ ان سے اور کیا کام کرانا چاہتا ہے۔

فاسٹ بائولر راحت علی بھی ان بدقسمت باؤلرز میں سے ہیں جو اچھی کارکردگی کے باوجود پاکستان سپر لیگ 6 میں جگہ نہیں بنا سکے ہیں۔ راحت علی نے کھیلے گئے 77 ٹی ٹوئنٹی میچوں کی 77 اننگز میں 27.02 کی اوسط سے 84 وکٹیں لے رکھی ہیں۔ ان کی بہترین باؤلنگ 15 رنز کے عوض 4 وکٹیں ہیں اور میچ میں 4 وکٹیں لینے کا کام 3 مرتبہ انجام دے چکے ہیں۔ اس کارکردگی کے باوجود راحت علی قابل قبول نہیں ہیں۔

عمر اکمل کو دیکھتے ہیں۔ شاید کامران اکمل کا بھائی ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ عمر اکمل اب تک 260 ٹی ٹوئنٹی میچوں کی 242 اننگز میں اب تک 51 بار ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 28.95 کی اوسط سے 5530 رنز بنا چکے ہیں جس میں ان کا بہترین سکور 115 رنز ہے انہوں نے کیریئر میں ایک سنچری اور 33 نصف سنچریاں سکور کیں ہیں۔

20 سالہ عبداللہ شفیق جو چند روز قبل تک کرکٹ بورڈ کی منظور نظر تھے اُن کو کیوں منتخب نہیں کیا گیا؟ اس نوجوان بیٹسمین نے اب تک صرف 13 ٹی ٹوئنٹی میچوں کی 13 اننگز میں 396.90 کی اوسط سے 399 رنز بنائے ہیں۔ جس میں 102 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز شامل ہے۔ 2 نصف سنچریز بھی سکور کی ہیں۔

یہ وہ کھلاڑی ہیں جن کی کارکردگی بھی موجود ہے مگر پاکستان کرکٹ بورڈ اور اس سے منسلک پی ایس ایل فرنچائز میں سے کسی نے بھی انہیں منتخب نہ کرکے ان کے کیریئر پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ کیا ایسا ہی ہونا چاہئے تھا؟

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے