غیر ملکی بلاگر کی ٹوئٹر فائٹ میں پاکستانی سیاحت کا فروغ

پاکستان کی مثبت شبیہ ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کی خوبصورتی سے بے حد متاثر ہونے والی بلاگر کیتھرین جارج نے اسے دنیا کے بہترین مقامات والا ملک قرار دیا ہے۔

پاکستان کے شمالی علاقے متعدد غیر ملکیوں کے لئے سیاحت کا سب سے پسندیدہ مقام بن چکے ہیں لیکن دو مشہور شخصیات کے ٹوئٹس کے تبادلے اُس وقت گرما گرم بحث میں تبدیل ہوگئے جب پاکستان کے بہتر تاثر کو پیش کرنے پر ان دو مشہور شخصیات کے خیالات کا آپس میں ٹکراؤ ہوا۔

 پاکستان اپنی مہمان نوازی ، کھانا ، قدرتی مناظر اور بہت ساری چیزوں کی وجہ سے غیر ملکیوں کی کے لیے کشش کا مرکز رہا ہے۔

چونکہ پاکستان بین الاقوامی برادری خاص طور پر چین سے سیاحت میں اضافہ ہوا ہے لہذا پاکستان کے بہت سے مقامات کو غیر مقلد کرنا ضروری ہے تاکہ ہر آنے والے کو ملک میں آکر بہترین تجربہ حاصل ہو سکے۔

پاکستان کی مثبت شبیہ ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کی خوبصورتی سے بے حد متاثر ہونے والی غیر ملکی بلاگر کیتھرین جارج نے اسے دنیا کے بہترین مقامات والا ملک قرار دیا ہے۔

انہوں نے اپنے دوستوں کو پاکستان آنے کی تاکید کی اور ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’دنیا میں کوئی بھی خواتین کی اتنی عزت نہیں کرتا جتنا پاکستانی مرد کرتے ہیں۔ بہت احترام کرنے والے اور شائستہ مزاج اور پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو خواتین سے محبت کرتا ہے اور ان کا احترام کرتا ہے۔‘

اس کی ٹویٹ کے وائرل ہونے کے فوراً بعد متعدد سوشل میڈیا صارفین نے ان کے خیالات کی یہ کہہ کر مذمت کی کہ وہ تنخواہ دار غیر ملکی بلاگر ہیں۔ جس پر انہوں نے واضح کیا کہ وہ صرف پاکستان کے بارے میں ایک مثبت امیج پوسٹ کرتی ہیں جو کسی کے ساتھ کوئی غلط بات نہیں کر رہی ہیں۔ لیکن اس ٹویٹ کو بعد میں بلاگر نے خود ہی حذف کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

ایک تصویر نے کشمیر کے سینکڑوں بچوں کی تعلیم آسان بنا دی

ابھی یہ سب جاری تھا کہ پاکستان میں مقیم برطانوی شہری جو مختلف چینلز پر میزبانی کر چکے ہیں اِس معاملے میں کود پڑے۔ جارج فلٹن نے بلاگر کیتھرین جارج کو کہا کہ وہ پاکستان کے بارے میں اچھی باتیں بتارہی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یہ کام معاوضہ لے کر کر رہی ہیں۔

جارج فلٹن نے بلاگرز سنتھیا رچی اور ہیرس رچرڈ کو تنخواہ دار روبوٹ قرار دے دیا جو کہ پاکستان کے لئے میٹھی میٹھی گفتگو کرنے کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

اِس کے جواب میں خاتون بلاگر سنتھیا رچی نے جارج فلٹن سے کہا کہ وہ اُنہیں نہیں پہچانتیں۔ آ ئندہ جب وہ کراچی جائیں تو جارج سے ملاقات کریں گی البتہ یہ کام زوم پر بھی ہوسکتا ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کو بہتر طور پر جان سکیں۔

گفتگو جاری رکھتے ہوئے جارج نے سنتھیا سے سوال کیا کہ کیا وہ پاکستان کے اچھے تاثر کو فروغ دینے کے لیے معاوضہ لیتی ہیں۔

جس پر انہوں نے اس الجھن کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پاکستان سے محبت الفاظ سے بالاتر ہے۔ سنتھیا نے کہا کہ وہ ان منصوبوں پر کام کرنے کو ترجیح دیتی ہیں جو پاکستان کی قدر کو بڑھائیں اور اگر کوئی اُن کی مخالف سوچ کا حامل ہے تو اانہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔

پاکستان میں سیاحت کو فروغ دینے کے دوران غیر ملکی بلاگر میں گرما گرم بحث کا اختتام یہاں پر نہیں ہوا کیونکہ ٹریولاگر رچرڈ ہیرس نے اپنے دوست جارج فلٹن کو ’پیڈ روبوٹ‘ کہنے پر للکار دیا۔

متعلقہ تحاریر