اسحاق ڈار کے سربسجود ہوتے ہی آئی ایم ایف مذاکرات پر آمادہ ہوگیا
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا شیڈول طے پاگیا، وفد 31 جنوری تا 9 فروری پاکستان کادورہ کریگا، نویں جائزے کی بحالی کیلیے 200ارب کے ٹیکسز، بجلی، گیس مہنگا کرنےکے علاوہ پاکستان کو مزید کیا گیا پاپڑ بیلنا پڑیں گے اس کی شرائط طے ہونا باقی ہیں، وفد کی آمد سے قبل منی بجٹ لائے جانے کاامکان
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے سربسجود ہوتے ہی آئی ایم ایف مذاکرات پر آمادہ ہوگیا۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا شیڈول طے پاگیا تاہم نویں جائزے کی بحالی کیلیے پاکستان کو کیا کیا پاپڑ بیلنا پڑیں گے اسکی شرائط طے ہونا ابھی باقی ہیں۔
آئی ایم ایف کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف مشن 31 جنوری سے 9 فروری تک دورہ کرے گا، جس میں آئی ایم ایف مشن نویں اقتصادی جائزے پر مذاکرات کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے
آئی ایم ایف نے پاکستان کو جی ڈی پی اور مالیاتی آمدن کے لحاظ سے بدترین ملک قرار دے دیا
اسحاق ڈار کی بدترین معاشی پالیسیوں نے ڈالر کو271 روپے تک پہنچا دیا
آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق نویں اقتصادی جائزے میں آئی ایم ایف اہداف کا جائزہ لیا جائے گا، وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف مشن کو دورہ پاکستان کی درخواست کی تھی۔ پاکستان اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان مذاکرات دس دن جاری رہیں گے۔ مذاکرات کامیاب ہونے کی صورت میں ایک ارب ڈالر کی قسط ملے گی۔آئی ایم ایف وفد ایف بی آر، نیپرا، وزارت خزانہ اور اوگرا حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔
آئی ایم ایف وفد توانائی کےشعبے میں گردشی قرضے کی صورتحال، معاشی پالیسیوں میں استحکام کیلئے روڈ میپ اورمالی پوزیشن کو مستحکم کرنے کیلئے اقدامات کا جائزہ لے گا۔ وفد سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے اقدامات اور موجوہ معاشی صورتحال سے نکلنے کیلئے پائیدار پالیسیز کے اقدامات کا جائزہ لے گا۔
پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلیے 200 ارب روپے کے ٹیکس لگانا ہوں گے، بجلی 4 روپے فی یونٹ سے زائد اور گیس 74 فیصد مہنگی کرنا ہوگی۔اس ضمن میں وفاقی حکومت نے 100ارب روپے کا منی بجٹ لانے کیلئے آرڈیننس تیار کر لیا ہے۔ آرڈیننس کے ذریعے 100 ارب روپے کی فلڈ لیوی عائد کی جائے گی۔
آرڈیننس میں 100ارب روپے کے ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ و دیگر اقدامات کیے گئے ہیں۔اس ضمن میں نان فائلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس عائدکیے جانے کا امکان ہے جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی ریٹیل پرائس پر پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ مشن کی آمد سے قبل آرڈیننس نافذ کر دیا جائے۔
ماہرین کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اب ہر وہ کام کرنا پڑے گا، جس پر وہ ماضی کی حکومت میں شدید تنقید کرتے تھے اور ڈالر کا ریٹ 200 سے نیچے لانے کے دعوے پر بھی یوٹرن لینا ہوگا۔