فِچ ریٹنگز نے روپے کی قدر میں کمی کومعیشت کیلئے نقصان دہ قرار دے دیا

فِچ ریٹنگزکے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے ملکی معیشت پر وسیع اثرات مرتب ہونگے جس سے مہنگائی کی شرح بڑھے گی اور یہ عوامل پاکستان کے چیلنجنگ اقتصادی نقطہ نظر کو بڑھا دیں گے

فِچ ریٹنگزنے کہا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے ملکی معیشت پر وسیع تر اثرات مرتب ہونگے جس سے مہنگائی میں بے انتہا اضافہ ہوسکتا ہے ۔

کریڈٹ ریٹنگز اور تجزیہ کار کمپنی فِچ ریٹنگز کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی کا رجحان ملکی معاشی صورتحال پر وسیع تر اثرات مرتب کرے گا ۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان عالمی اقتصادی سست روی کا شکار ہے یا اصل داستاں کچھ اور ؟

فِچ ریٹنگزنے کہا ہے کہ روپے کی قدر کی کمی کے اثرات سے  مہنگائی کی شرح میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے  اور یہ عوامل پاکستان کے چیلنجنگ اقتصادی نقطہ نظر کو بڑھا دیں گے۔

رپورٹ کے مطابق فی الحال توقع ہے کہ مالی سال 2022/23 میں معیشت 0.3 فیصد تک سکڑ جانے کے امکانات موجود ہیں  جبکہ یہ درآمدی افراط زر کے دباؤ کو بڑھا سکتا ہے۔

فِچ کے مطابق روپے کی قدر میں کمی سے پاکستان کو آئی ایم ایف سے مزید ادائیگیاں حاصل کرنے میں آسانی ہو گی جس پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے بیرونی فنڈ سہولت کے معاہدے کے تحت ایک شرط یہ ہے کہ پاکستان ایک ایسی شرح مبادلہ کی طرف بڑھے جس کا تعین مارکیٹ کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ملکی برآمدات 12 فیصد کمی کا شکار ہوگئی

فِچ ریٹنگز نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضے طویل المدتی آؤٹ لک کے لیے مثبت ہوں گے تاہم روپے میں مسلسل کمزوری کے وسیع تر معاشی اثرات بھی ہوں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  پاکستان میں مہنگائی مزید بڑھنے کے امکانات موجود ہیں جس کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔

متعلقہ تحاریر