اسحاق ڈار مہنگائی کی شرح کو 50 سال کی بلند ترین سطح پر لے آئے

کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کےمطابق سالانہ افراط زر جنوری میں ساڑھے 27 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچا جوکہ گزشتہ مہینے میں 24.5 فیصد تھی ، ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق دیہی علاقوں میں مہنگائی 32 فیصد بڑھی

ملک میں مہنگائی کی شرح گزشتہ 50 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ گزشتہ ماہ جنوری میں مہنگائی کی شرح ساڑھے27 فیصد پر پہنچی جوکہ 1973 سے بعد بلند ترین سطح ہے ۔

کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کےمطابق سالانہ افراط زر جنوری میں 27.55 فیصد کی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچاجوکہ گزشتہ  مہینے میں 24.5 فیصد تھا ۔

یہ بھی پڑھیے

ڈالر اور پیٹرول کا ریٹ بڑھتے ہیں یوٹیلیٹی اسٹورز پر مہنگائی کا طوفان آگیا

جنوری میں مہنگائی کی شرح گزشتہ 50 سالوں میں سب سے زیادہ رہی۔ جنوری میں افراط زر کی شرح27.6 فیصد رہی جبکہ دسمبر1973 میں افراط زر تقریباً 38.71 فیصد تھا۔

جولائی سے جنوری کے دوران مہنگائی کی شرح تقریباً 25.40 فیصد رہی۔جنوری 2022 میں مہنگائی 13 فیصد تھی جبکہ دسمبر 2022 میں مہنگائی 24.5 فیصد تھی۔

گزشتہ اسی مدت کے دوران یہ تقریباً 10.26 فیصد تھا۔ معاشی  تجزیہ کاروں کے مطابق جنوری میں مہنگائی کی شرح گزشتہ 5 دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔

پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی بالترتیب 24.38 فیصد اور 32.26 فیصد تک بڑھ گئی۔

ادارہ  شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 2.9 فیصد اضافہ ہوا۔حکومت نے دسمبر میں مہنگائی کا تخمینہ 21-23 فیصد لگایا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے ڈالر سے کیپ ہٹایا جس کے بعد روپے کی قدر میں 38 روپے کمی آئی ہے  تاہم ان اقدامات کا مکمل اثر ابھی سی پی آئی میں ظاہر ہونا باقی ہے۔

ڈالر کی قیمت سے سرکاری حد کے خاتمے کے بعد  ڈالر کی قیمت میں 38 روپے بڑھی جس سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا جس مہنگائی مزید بڑھے گی ۔

متعلقہ تحاریر