معاشی بحران سے اسٹیل انڈسٹریز کے 80 لاکھ ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگ گئیں

پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز نےکہا کہ روپے کی قدر میں کمی اور ایل سیز نہ کھولے جانے کی وجہ سے ا سٹیل سیکٹر تباہی سے دوچار ہے، اسٹیٹ بینک نے فوری اقدمات نہ اٹھائے تو انڈسٹری تباہ ہوجائے گی جس سے 80 لاکھ افراد کا روزگار خطرے میں ہے

پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز(پی اے ایل ایس پی) نے اسٹیٹ بینک (ایس بی پی) سے اپیل کی ہے کہ اسٹیل سیکٹر کو تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں ورنہ ساڑھے سات ملین افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے ۔

ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز (پی اے ایل ایس پی) نے اسٹیٹ  بینک پاکستان (ایس بی پی) کو ایک خط کے ذریعے انڈسٹری کو در پیش مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے  ا سٹیل سیکٹر کو تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹیل پروڈیوسرزنےایس بی پی سے اپیل کی ہے کہ  ضروری خام مال کی عدم دستیابی کے باعث مشکلات کا سامنا ہے، اسٹیٹ بینک  لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز ) کھولے ورنہ ساڑھے سات ملین افراد کی ملازمتیں خطرے میں ہیں۔

ایسوسی ایشن کے مطابق  خام مال کی قلت، بین الاقوامی اسکریپ کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی مسلسل گراوٹ سمیت کئی عوامل کی وجہ سے صنعت تباہی کے دہانے پر ہے جبکہ اسٹیل کی صنعت ملک کے لیے ایک اہم شعبہ ہے۔

پروڈیوسرز  کا کہنا ہے کہ ا سٹیل سیکٹملکی معیشت کا اہم حصہ ہے جوکہ 2 لاکھ افراد کو براہ راست روز گار فراہم کررہی ہے جبکہ نچلے پیمانے پر کئی صنعتوں کو سپورٹ کرتی ہے تاہم خام مال کی کمی  نے  انڈسٹری کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

پی اے ایل ایس پی کا کہنا ہے کہ ہماری صنعت کا مستقبل سنگین خطرے میں ہے ۔ہمیں ایک سنگین صورتحال کا سامنا ہےاور اپنی فیکٹریوں کو چلانے کے لیے درکار درآمدات کو محفوظ بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک کی مدد کی ضرورت ہے ۔

ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز  نے کہا کہ مجموعی طور پر 50فیصد اسٹیل کی صنعت کو خام مال کے حصول میں ناکامی کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے اور ان اہم اجزاء کی محدود دستیابی نے قیمتوں کو ریکارڈ سطح تک پہنچا دیا ہے۔

  روپے کی قدر میں حالیہ کمی نے ایل سیز کی حد کو راتوں رات 30 فیصد تک کم کر دیا ہے جس سے صنعت پر مزید دباؤ پڑا ہے۔ اسکریپ کی درآمدات سمیت دیگر معاملات  شدید مشکل میں ہیں جوکہ سٹیل کی صنعت کے لیے ایک اہم جزو ہیں۔

  ایسوسی ایشن کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں اسکریپ کی درآمدات 616,000 میٹرک ٹن رہی جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت سے 50فیصد کی کم ہے ۔گزشتہ مالی سال میں  13 لاکھ میٹرک ٹن درآمد کیے گئے تھے۔

ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز نے کہا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں اسکریپ کی درآمدات میں سے سے بڑی کمی ہے۔ اسٹیل سیکٹر کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اس بحران کے بہت دور رس اثرات مرتب ہوں۔

متعلقہ تحاریر