پی ڈی ایم حکومت نے پیٹرول بم گراتے ہی عوام کو گیس چیمبر میں بند کردیا

شہباز شریف حکومت نے 170 ارب کے ٹیکسز سے بھرپور منی بجٹ کے بعد پیٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا۔

شہباز حکومت نے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کا کردار ادا کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 22 روپے 22 پیسے اضافہ کردیا ہے جبکہ اور اوگرا نے پیٹرول کی میں قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی تھی ، اسی طرح حکومت نے گیس کی قیمتوں میں 16 سے 113 فیصد اضافہ کردیا ہے ، معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے ایک طرف تو مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا دوسری جانب مارکیٹ سے اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہو جائےگی۔

گذشتہ رات وفاقی حکومت نے اوگرا حکام کی سمری کو ردی کی ٹوکری کی نظر کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں من چاہا اضافہ کردیا۔

حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 22 روپے 22 پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا ہے ، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 17 روپے 20 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان، ڈالر اور سونے کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی

حکومتی پالیسیز سے پنجاب میں ٹیکسٹائل صنعت مکمل طور پر بند ہوجائے گی، اپٹما

حکومت کی جانب سے لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 9 روپے 68 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں فی لیٹر 12 روپے 90 پیسے اضافہ ہوا ہے۔

حکومت نوٹی فیکیشن کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات بجے سے شروع ہو گیا ہے۔

نوٹی فیکیشن کے مطابق 22 روپے 22 اضافے سے پیٹرول کی نئی قیمت 249.80 روپے سے بڑھ کر 272 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 17.20 روپے فی لیٹر اضافے سے 262.80 سے بڑھ کر 280 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

مٹی کے تیل کی نئی قیمت 12.90 روپے فی لیٹر اضافے کے ساتھ 189.83 روپے سے بڑھا کر202.73 روپے ہو گئی ہے، لائٹ ڈیزل آئل 9.68 روپے اضافے کے ساتھ 187 روپے سے بڑھا کر 198.68 روپے فی لیٹر ہو گیا۔

دوسری جانب آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

اوگرا کی جانب ہونے والے نوٹی فیکیشن کے مطابق گیس کی قیمتوں میں 16 سے 113 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔

نوٹی فیکیشن کے مطابق گھریلو صارفین سمیت مختلف سیکٹرز کے لیے گیس کی قیمتوں میں 16 سے 113 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔

اوگرا کے نوٹی فیکیشن کے مطابق گھریلو صارفین کو 12 مختلف پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹد کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پروٹیکٹڈ صارفین سے ماہانہ 50 روپے اور نان پروٹیکٹڈ صارفین سے ماہانہ 500 روپے اضافی چارج کیے جائیں گے۔

کمرشل کے لیے گیس کی قیمتوں میں 28.6 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد گیس کی 1650 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو گئی ہے۔

اوگرا نوٹی فیکیشن کے مطابق ماہانہ 100 یونٹ تک گیس والے گھریلو صارفین سے 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو وصول کیے جائیں گے ، ماہانہ 150 یونٹ تک گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین  سے 47 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو وصول کیے جائیں گے، اور ماہانہ 200 یونٹ تک گیس والے گھریلو صارفین سے 247 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے وصول کیے جائیں گے۔

اوگرا نوٹی فیکیشن کے مطابق ماہانہ 300 یونٹ تک گیس والے گھریلو صارفین کے لئے 362 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ماہانہ 400 یونٹ تک گیس والے گھریلو صارفین کے لئے 893 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور ماہانہ 400 یونٹ سے زائد گیس والے گھریلو صارفین کے لئے ایک ہزار 640 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔

کھاد کے کارخانوں کے لئے گیس 69 فیصد، سیمنٹ سیکٹر کے لئے گیس 17 فیصد، برآمدی صنعتوں کے لئے گیس 34 فیصد اور نان ایکسپورٹ صنعتوں کے لئے گیس 14 فیصد تک مہنگی کی گئی ہے۔

سی این جی سیکٹر کے لئے گیس کی قیمت میں 32 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے صدر فرید قریشی صاحب کا کہنا ہے کہ پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے جہاں مہنگائی کا طوفان آئے گا وہیں بہت ساری گھریلو استعمال کی اشیاء بھی مارکیٹ سے غائب ہوجائیں گے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سب سے پہلے کوکنگ آئل اور گھی مارکیٹ سے غائب ہوسکتا ہے یا پھر قلت پیدا ہو سکتی ہے۔ کیونکہ ان دنوں اشیاء کی مینوفیکچرنگ کی لاگت میں بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔

متعلقہ تحاریر