رواں سال افراط زر 29 فیصد رہنے کا امکان، 2 فیصد شرح نمو بھی ناممکن ہوجائے گی
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران افراط زر29 فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان ہے جبکہ2 فیصد کی نمو تک پہنچنا پیچیدہ عمل ہوگا، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مرکزی بینک کو کڑی پالیسی اختیار کرنا ہوگی
پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران افراط زر 29 فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 23 میں 2 فیصد کی نمو تک پہنچنا انتہائی مشکل ہو گا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران افراط زر 29 فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان ہے جبکہ 2 فیصد کی نمو تک پہنچنا پیچیدہ عمل ہوگا ۔
یہ بھی پڑھیے
صدر نے گورنرز کو بائی پاس کرکے چیف الیکشن کمشنر کو مشاورت کیلئے طلب کرلیا
ذرائع کے مطابق مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کو آزادانہ طور پر فیصلہ کرنا ہوگا۔ اسٹیٹ بینک کو مانیٹری پالیسی کا سخت موقف رکھنا ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت اور آئی ایم ایف جلد عملے کی سطح پر معاہدہ کریں گے۔ وزیراعظم نے حکومت کو قرض کے حصول کیلئے تمام کام مکمل کرنے کی ضمانت دی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف بورڈ ایک ماہ کی مدت میں 1.1 بلین ڈالر کے قرضوں کی منظوری دے گا۔آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ پروگرام جون تک ختم ہو جائے گا۔
پاکستان آئندہ مالی سال میں آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرضوں کا انتخاب کرسکتا ہے۔توانائی کے شعبے میں خسارہ معیشت کی بدحالی کی بڑی وجہ ہے۔
حکومت توانائی کے شعبے میں ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے پالیسیاں اپنا رہی ہے۔ جون تک 2 ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے ذخائر کی سطح کو بڑھایا جانا چاہیے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت دوست ممالک، کمرشل بینکوں اور IFIs سے 10 بلین ڈالر کی فنڈنگ کا بندوبست کرے گی۔