شرح سود میں 300 بیس پوائنٹس اضافہ؛ پالیسی ریٹ 20 فیصد ہونے سے مہنگائی کا سیلاب تیار

اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف کے مطالبے پالیسی ریٹ میں 300 بیس پوائنٹ کا اضافہ کردیا جس کے بعد شرح سود 28 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی ، مرکزی بینک کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 27 سے 29 فیصد رہے گی

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی ) نے شرح سود 300 بیس پوائنٹ کا اضافہ کردیا۔ تین فیصد پالیسی ریٹ بڑھنے کے بعد شرح سود 20 فیصد  ہوگئی ہے ۔

حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) مطالبے  پالیسی ریٹ میں 300 بیس پوائنٹ کا اضافہ کردیا  جس کے بعد شرح سود  28 سال کی بلند ترین سطح پرآگئی ۔

یہ بھی پڑھیے

اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی ایک اور نئی تاریخ دے دی

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی ) سے جاری مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ 300 بیس پوائنٹ اضافے سے شرح سود 20 فیصد ہو جائے گی ۔

مرکزی بینک کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 27 سے 29 فیصد رہے گی جبکہ  نومبر  پالیسی اجلاس میں مہنگائی کی شرح  21 سے 23 فیصد رہنےکی توقعات تھیں

مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کی توقعات گھٹانے کیلئے شرح سود میں بڑا  اضافہ ضروری تھا۔ اکتوبر 1996 کے بعد ملک میں شرح سود کی یہ بلند ترین سطح ہے۔

ایس بی پی کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دو تہائی کم کرکے بھی بے یقینی کی صورتحال برقرارہے،آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے سے قلیل مدت میں تشویش کم ہوگی۔

 حکومت نے جی ایس ٹی، ایکسائز ڈیوٹیز اور توانائیکی  قیمتیں بڑھائیں اور سبسڈیز کم کی ہیں۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اگلااجلاس 4 اپریل 2023 کو ہوگا۔

مانیٹری پالیسی میں بتایا کہ اقتصادی پالیسیوں، بیرونی حالات نے قلیل مدتی مہنگائی کا منظر نامہ بگاڑا ہے۔جنوری سے اب تک شرح سود میں 1050 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوچکا ہے۔

یاد رہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسٹاف لیول معاہدے سے قبل پاکستان سے شرح سود بڑھانے کامطالبہ کیا تھا جبکہ اسحاق ڈار نے اگلے ہفتے معاہدے ہونے کا امکا ن ظاہر کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر