گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے بقایا جات 445 ارب روپے سے زائد ہوگئے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے  پیٹرولیم کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے بقایا جات 445 ارب روپے ہوگئے ہیں جس میں "کے الیکٹرک" کے 39 ارب روپے بھی بقایا ہے جبکہ کھاد کے شعبے پر سب سے زیادہ 171 ارب روپے بقایا ہیں

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس(جی آئی ڈی سی) کےبقایا جات رقم 445 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے ۔

ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کے بقایا جات 445 ارب روپے تک پہنچ کے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کا تیل سے چلنے والی آئی پی پیز کو خریدنے کا ارادہ

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بڑے شعبوں میں، کھاد (فیڈ) کے شعبے میں 171 ارب روپے کی بقایا رقم سب سے زیادہ ہے جبکہ سی این جی سیکٹر نے 82 ارب روپے کے بقایا جات ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ مختلف سرکاری اور نجی اداروں پر جی آئی ڈی سی کے 445.627 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ ملک کی کل گیس کا تقریباً 20 فیصد کھاد کا شعبہ استعمال کرتا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ کھاد کا شعبہ سب سے بڑا نادہندہ ہے جس پر 171 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ فرٹیلائزر سیکٹر کا ملک کے کل کا 20 فیصد حصہ ہےاور اسے سستی گیس ملتی ہے۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کے الیکٹرک پر 39 ارب روپے، پاکستان ا سٹیل ملز2 ارب روپے، واپڈا4.286 ارب روپے جبکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری 22 ارب روپے کی نادہندہ ہے۔

کیپٹیو انڈسٹری نے 78.9 بلین روپے، الیکٹرک سیکٹر نے 39 ارب روپے اور ٹیکسٹائل سیکٹر نے 22 ارب روپے بقایا ہیں۔ایندھن کے شعبے پر 19 ارب روپے کی بقایا ہیں۔

جی آئی ڈی سی کے بقایاجات سے متعلق معلومات کا متاثرہ شعبوں اور مجموعی معیشت پر نمایاں اثر پڑے گا کیونکہ رقم  کی ادائیگی ان شعبوں کے مالی استحکام کو متاثر کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ایس او کے 87 ارب روپے اداروں میں پھنس گئے، تیل خریدنے کے لالے پڑ گئے

بااثر صنعت کاروں سے 445 ارب روپے جی آئی ڈی سی وصول کرنے میں ناکامی کے بعد حکومت نے نادہندگان سے بقایا جات کی وصولی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

جی آئی ڈی سی کے بقایا جات  کا معاملہ حکومت کیلئے ایک تشویشناک ہے تاہم اس کو حل کرنے کیلئےتمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر انتظام اور ہم آہنگی کی ضرورت ہوگی۔

گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس(جی آئی ڈی سی) کیا ہے ؟

گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور حکومت  میں 2011 میں صنعتی شعبے کے گیس صارفین پر عائد کیا گیا  تھا۔

جی آئی ڈی سی میں جمع ہونے والی رقم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں جیسے کہ  پاک، ایران، ترکمانستان، افغانستان پائپ لائن کے منصوبوں کی تعمیر کیلئے استعمال کی جانی تھی۔

متعلقہ تحاریر